ہردیپ سنگھ کا قتل: شواہد پانچ ملکوں کے مشترکہ انٹیلی جنس گروپ نے فراہم کئے

24 Sep, 2023 | 02:12 AM

سٹی42: کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکوت سے وابستہ افراد کے ملوث ہونے کے متعلق بیانات پانچ ملکوں کی جمع کی ہوئی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر دیئے۔ انہوں نے اس قتل کے حوالہ سے بھارتی حکومت کو جو شواہد پیش کئے وہ پانچ ملکوں کے انٹیلیجنس گروپ فائیو آئیز کے فراہم کردہ ہیں۔

بھارت کی نریندر مودی حکومت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی جنگ کی صورت اختیار کر جانے والے کینیڈین شہری کے قتل کے واقعہ کی تحقیقات کے متعلق یہ ہوشربا انکشافات امریکی سفارت کار ڈیوڈ کوہن نےکئے ہیں۔ 

انٹرنیشنل میڈیا رپورٹس کے مطابق  کینیڈا میں تعینات امریکی سفیر ن ٹونی بلنکن نے سی ٹی وی نیوز چینل کو بتایا کہ "ہم اس معاملے پر اپنے کینیڈین ساتھیوں کے ساتھ بہت قریب سے مشاورت کرتے رہے ہیں، اور  ہم نہ صرف ان کے ساتھ مشاورت کرتے رہے بکلہ ہم نے اس سلسلہ میں ان کے ساتھ تعاون بھی کیا ، اور ہمارے نقطہ نظر سے، یہ اہم ہے کہ کینیڈا کی تفتیش آگے بڑھے، اور یہ اہم ہوگا کہ ہندوستان اس تفتیش پر کینیڈین حکام کے ساتھ مل کر کام کرے۔ ہم جوابدہی دیکھنا چاہتے ہیں، اور یہ ضروری ہے کہ تحقیقات اپنے راستے پر چلیں اور اس نتیجے پر پہنچیں۔

واضح رہے کہ بھارت کے زیرانتظام مشرقی پنجاب میں خالصتان کی ریاست بنانے کے حامی بھارتی نژاد کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر  کے کینیڈیا کے صوبہ برٹش کولمبیا میں 18 جون کو ایک گورودوارہ کے سامنے قتل نے بھارت اور کینیڈا کے درمیان سنگین سفارتی بحران کو جنم دے دیا  تھا۔

اب تک سامنے آنے والے حقائق کے مطابق کینیڈٓ کی حکومت نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے حوالہ سے شواہد بھارتی حکومت کو کئی ہفتے قبل پیش کر دیئے تھے، اس کے بعد وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت دورہ کے دوران خود وزیراعظم نریندر مودی کو اس قتل کی تحقیقات آگے بڑھانے کے لئے بھارتی شہریوں کے ساتھ تفتیش کے حوالہ سے مدد مانگی، جب انہین کوئی جواب نہ ملا تو انہوں نے کینیڈا میں اس معاملہ کو پبلک کے سامنے پیش کر دیا۔

وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کے روز دوبارہ یہ دعویٰ کیا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں 'بھارت کی حکومت کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے پر یقین کرنے کی معتبر وجوہات موجود ہیں۔ بھارتی حکومت کی جانب سے کئی ہفتے پہلے پیش کئے گئے شواہد کا اب تک سنجیدگی سے جواب نہیں دیا گیا بلکہ نریندر مودی کی حکومت نے الٹا کینیڈا کے وزیراعظم کے خلاف سنگین الزامات کی بوچھاڑ بھی کر دی اور کینیڈا کی حکومت کے خلاف سفارتی سطح پر کئی اقدامات بھی کر دیئے جن میں کینیڈا کے شہریوں کو بھارت کا ویزا دینے سے انکار اور کینیڈا کے ایک سفارتکار کو بھارت سے نکالنا شامل ہیں۔

کینیڈا کے وزیراعظم نے حال ہی میں یہ انکشاف بھی کیا کہ انہوں نے جی20 سربراہ اجلاس کے لئے بھارت کے دورہ کے دوران خود وزیراعظم نریندر مودی سے ہردیپ سنگھ کے قتل میں ملوث بھارتی حکومت سے وابستہ افراد کے متعلق تحقیقات میں مدد دینے کے حوالے سے مفصل بات کی تھی۔ اس دوران بھارتی حکومت کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہین آیا اورر کینیڈا کے وزیراعظم پبلک کے سامنے اپنے شہری کے قتل کے مسئلہ پر بول پڑے۔ اس کے بعد کینیڈا نے  اوٹاوا میں تعینات ایک بھارتی سفارتکار کو غیر سفارتی حرکات میں ملوث قرار دے کر  ملک بدر کر دیا تو نئی دہلی میں نریندر مودی نے بھی ایک کینیڈین سفارتکار کو ملک بدر کر دیا، مودی نے اس سے بھی آگے  بڑھ کر پہلے بھارتی شہریوں کے لئے کینیڈا میں خطرات کی ایڈوائزری جاری کروائی پھر کینیڈا کے شہریوں کو بھارت کا ویزا دینا ہی بند کروا دیا۔ اس طرح کینیڈا اور بھارت کے درمیان  سفارتی تناؤ بڑھتا  گیا اور کینیڈا کی جانب سے ہندوستان میں اپنے عملے کا دوبارہ جائزہ لے کر اس میں کمی کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔  

اس تناظر میں امریکی ایلچی ڈیوڈ کوہن نے آج تصدیق کی کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو یہ دعویٰ "فائیو آئیز کے شراکت داروں کے درمیان مشترکہ انٹیلی جنس" کے بعد سامنے آیا ہے۔

فائیو آئیز انٹیلی جنس گروپ کیا ہے
فائیو آئیز کے حوالہ سے بتایا گیا ہے کہ فائیو آئیز ایک انٹیلی جنس گروپ ہے جو امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ پر مشتمل ہے۔ اس گروپ کے کاموں میں نگرانی پر مبنی انٹیلیجنس اور سگنل انٹیلی جنس دونوں شامل ہیں۔ کینیڈا کے ساتھ فائیو آئیز کے شراکت داروں کے ذریعے انٹیلی جنس کے اشتراک کے بارے میں کسی بھی امریکی حکومتی اہلکار کا یہ پہلا اعتراف ہے۔

 فائیو آئیز کےشراکت داروں کے درمیان مشترکہ انٹیلی جنس نے کینیڈا کو وزیر اعظم کو ہردیپ سنگھ کے قتل کے ذمہ داروں کے حوالہ سے بیانات دینے میں مدد کی۔- اس کہانی کے مرکز میں کیا انٹیلی جنس ہے، اس سے کون کون واقف تھا، اس  بارے میں سوالات اٹھتے رہے ہیں جن کا جواب اب مل گیا ہے۔ 

اس سے قبل جمعہ کو امریکہ نے ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس قتل کی تحقیقات کے لیے کینیڈا کے ساتھ مل کر کام کرے۔

مزیدخبریں