ویب ڈیسک: انڈیا کی شمال مشرقی ریاست آسام میں 'غیر قانونی تجاوزات' کے خلاف حکومتی کارروائی کے دوران تصادم میں ہلاک ہونے والے شخص کی لاش کی بےحرمتی کی ویڈیو سامنے آگئی۔
آسام کے ضلع درانگ کے علاقے سیپا جھار میں جمعرات کو سینکڑوں مسلح پولیس اہلکار ایک بستی خالی کرانے کے لیے مامور کیے گئے تھے۔ جھونپڑیوں پر مشتمل اس بستی کے ہزاروں لوگوں نے زمین خالی کرانے کی اس مہم کے خلاف مزاحمت کی تھی اور اس موقع پر پولیس کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔ہلاک ہونے والوں کی شناخت صدام حسین اور شیخ فریدکے نام سے ہوئی ہے۔
#Hindutva regime has gone sick with hatred, intolerance, bigotry & bitterness towards Muslims in India. Two civilians were killed as a result of Assam's police brutal crackdown on Muslims. A spineless & complicit cameraman was seen jumping on the man felled by police gunshots. pic.twitter.com/JR8wsCw3YI
— Andleeb Abbas (@AndleebAbbas) September 24, 2021
اس تصادم سے متعلق ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہاتھ میں کیمرا لیے ایک شخص ہلاک ہونے والے شخص کی لاش پر کود رہا ہے۔ بعد میں سامنے آنے والی اطلاعات کے بعد معلوم ہوا کہ کودنے والا شخص ایک مقامی فوٹوگرافر ہے جس کی خدمات ضلعی انتظامیہ نے صورتحال کو ریکارڈ کرنے کے لیے حاصل کی تھیں۔
حزب اختلاف کانگریس کے رکن اسمبلی عبدالباطن کہتے ہیں این آرسی کے بعد اب یہ ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ ’آسام کو فرقہ پرست سیاست کی تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ مسلمانوں کو اتنا بےبس اور لاچار کر دیا جائے کہ یہ آواز نہ اٹھا سکیں۔‘اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد انڈین سوشل میڈیا پر شدید نوعیت کا رد عمل سامنے آیا ہے جس میں اکثریت لوگوں نے فوٹوگرافر کے عمل کی مذمت کی ہے۔