سٹی42: جہانگیر ترین نے ایف آئی اے طلبی کے حوالے سے اپنا تفصیلی جواب جمع کرا دیا، جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ جن ٹرانزیکشنز کو بنیاد بنا کر مجھ سے سوالات پوچھے گئے ہیں ان ٹرانزیکشنز کے نتیجے میں کبھی کوئی ڈائریکٹر، شیر ہولڈر یا سٹیک ہولڈر متاثر نہیں ہوا اس لیے یہ انکواری بلا جواز ہے، میرے خلاف جاری انکوائری کو فوری طور پر بند کیا جاۓ ۔
تفصیلی جواب کے ہمراہ 11 والیمز پر مبنی دستاویزات بھی FIA کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کر دیے گئے، جواب میں کہا گیا کہ اس وقت JDW شوگر ملز 12 ہزار سے زائد افراد کو براہ راست، جبکہ 50 ہزار سے زائد کاشت کاروں، ٹرانسپورٹرز اور کاشت کاری کے شعبہ سے منسلک محنت کش افراد کو بلواسطہ روزگار فراہم کر رہی ہیں ، پچھلے 3 سال کے دوران JDW نے گنے کے کاشت کاروں کو 81 ارب روپے سے زائد کی ادائگیاں شفاف انداز میں بینکنگ چینلز کے زریعے کیں، یہ اس دوران خریدے گئے کل گنے کا 98 اعشاریہ 5 فیصد بنتا ہے ۔
جہانگیر ترین نے لکھا کہ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز امدادی قیمت پر کاشت کاروں سے گنے کی خریداری یقینی بناتی ہیں اور كسان کو ادائیگی میں کسی قسم کی تاخیر نہیں آنے دیتی ، فاروقی پلپ میں سرمایا کاری سے پہلے اور سرمایا کاری کے دوران ہر مرحلے پر تکنیکی و معاشی ماہرین کی رائے حاصل کی گئی، تا ہم بجلی اور بھاپ کے حوالے سے کچھ مسائل کے باعث پلانٹ بند کرنا پڑا ۔
جہانگیر ترین نے لکھا کہ بڑے پیمانے پر کام کرنے والی کمپنیز میں روز مره کے اخراجات کے لیے کیش نکلوانا کوئی غیر معمولی بات نہیں، JDW شوگر ملز کا 3 سال کی آمدن تقریبا 200 ارب روپے ہے اس دوران روز مره اخراجات کے لیے نکالے جانے والے 2 اعشاریہ 2 ارب روپے کی کیش ٹرانزیکشنز کو جواز بنا کر سوالات اٹھانا عقل و فہم کے خلاف ہے، یہ رقم JDW کی 3 سالہ آمدن کے مقابلے 1 فیصد بھی نہیں ۔