لبنانی فوج کے تین فوجی اسرائیلی حملے میں مارے گئے

24 Oct, 2024 | 11:35 PM

Waseem Azmet

سٹی42:  لبنانی فوج  کے تین فوجی جنوبی لبنان کے ایک گاؤں میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔

لبنانی فوج نے اپنے  تین فوجی جنوبی لبنان کے ایک گاؤں میں اسرائیلی حملے میں مارے  جانے کی اطلاع جمعرات کی شام دی ہے۔ اس واقعہ کے متعلق  اسرائیل کی فوج نے کہا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا لبنانی فوجی اس عمارت پر حملے میں غلطی سے مارے گئے تھے جس کے بارے میں اس نے تصدیق کی تھی کہ یہ جنوبی لبنان میں حزب اللہ دہشت گرد گروپ کے زیر استعمال ہے۔

فوج نے اس معاملے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "آئی ڈی ایف اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا اس حملے کے نتیجے میں لبنانی فوج کے متعدد فوجی حادثاتی طور پر مارے گئے تھے یا کیا ہوا تھا۔"  میڈیا اطلاعات کے مطابق بظاہر یہ واقعہ ہوا کہ آئی ڈی ایف کو اطلاع تھی کہ ایک عمارت حزب اللہ کے زیر استعمال ہے، وہاں جب کارروائی کی گئی تو  اس حملے کے بعد  کچھ لوگ زخمیوں کو نکال کر ہسپتال منتقل کرنے کے لئے آئے لیکن وہ بھی فائرنگ کی زد میں آئے۔ مرنے والوں کے بارے میں  لبنان کی آرمی کا بیان آ گیا کہ یہ اس کے فوجی تھے۔


جمعرات کی شام اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ "آئی ڈی ایف واضح کرتی ہے کہ وہ لبنانی فوج کے سپاہیوں کو نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتی  اور وہ صرف حزب اللہ دہشت گرد تنظیم کے خلاف لڑ رہی ہے۔"

لبنانی فوج کا کہنا ہے کہ یہ فوجی اس وقت مارے گئے جب وہ یاتر کے جنوبی گاؤں کے مضافات میں زخمیوں کو نکال رہے تھے۔ ایک سیکورٹی ذریعہ نے بتایا کہ انہیں صبح 4:15 بجے کے قریب مارا گیا۔

لبنان کی سرحد پر واقع  گاؤں یاتر کو گذشتہ ایک سال کے دوران اسرائیل کی طرف سے متعدد بار نشانہ بنایا گیا ہے کیونکہ وہ حزب اللہ کو نشانہ بناتا ہے۔

"اسرائیلی دشمن نے جنوب میں بنت جبیل کے علاقے میں یاتر گاؤں کے قریب لبنانی فوج کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا، جب کہ زخمیوں کو نکالنے کے لیے آپریشن کیا گیا، جس کے نتیجے میں ایک افسر سمیت تین شہید ہو گئے۔" یہ بات لبنانی فوج نے بتائی۔

لبنان کی سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) نے "یاتر میں ایک گھر پر" حملے میں ہلاک ہونے والوں کی غیر متعینہ تعداد کی اطلاع دی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جب اسرائیلی فضائیہ نے دوسری بار حملہ کیا تو پیرا میڈیکس زخمی ہوئے جب انہوں نے "ہلاکتوں کو بچانے کی کوشش کی۔"

یہ گاؤں سرحدی علاقے میں ہے جسے اسرائیل نے بھاری ہتھیاروں سے لیس حزب اللہ کے خلاف ایک ماہ تک جاری رہنے والے حملے کے دوران نشانہ بنایا۔

امریکہ کی طرف سے امریکی اسلحہ سے مسلح  کی گئی اور تربیت یافتہ لبنانی فوج جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں میں  بہت کم اثر و رسوخ رکھتی ہے۔

لبنان کی قومی فوج  لبنان کی بے شمار برادریوں سے بھرتی ککی جاتی ہے اور اسے 1975-90 کی خانہ جنگی کے بعد سے سول امن کے ضامن کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن حزب اللہ اس فوج کے کنٹرول سے باہر ایک متوازی فوج ہے جس مین صرف شیعہ کمیونٹی کے لوگ شامل ہیں اور جس کے تعداد کے سبب اسے دنیا کی سب سے بڑی متوازی فوج تصور کیا جاتا ہے۔ 

حزب اللہ اسرائیل جنگ کے دوران لبنان قومی آرمی کا کردار

لبنان کے سرحدی علاقوں میں اسرائیل اور حزب اللہ کی جنگ کے باوجود لبنان کی آرمی بھی کام کر رہی ہے تاہم وہ جنگ میں مداخل نہیں ہے۔ لبنان قومی فوج  کی تعیناتی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کا ایک اہم حصہ ہے جس نے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 2006 کی جنگ کو ختم کیا تھا، اور اس کا تقاضا ہے کہ لبنانی مسلح افواج جنوبی لبنان میں ہتھیاروں کے ساتھ واحد قوت ہو۔یہ قرارداد 2006 میں منظور ہونے کے بعد سے بڑی حد تک غیر نافذ العمل ہو گئی ہے، جس سے حزب اللہ کو ہتھیاروں کا ایک زبردست ذخیرہ اور دفاعی صلاحیتیں بنانے کی اجازت دی گئی ہے، جس میں نہ تو UNIFIL امن دستے اور نہ ہی LAF  حزب اللہ  کو چیلنج کرنے کے لیے تیار ہیں۔

لبنانی فوجیوں کی ہلاکت پر لائیڈ آسٹن کا ردعمل

مبینہ اسرائیلی حملے سے چند گھنٹے قبل، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بدھ کے روز وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو بتایا کہ واشنگٹن کو لبنانی مسلح افواج کے خلاف مبینہ حملوں پر "گہری تشویش" ہے، جبکہانہوں نے  اسرائیل پر زور دیا کہ وہ لبنانی فوج کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔ یہ بیان آج ہی پینٹاگون سے جاری کیا گیا۔ 

 اعداد و شمار کے مطابق، 23 ستمبر سے اب تک اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم 11 لبنانی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

مزیدخبریں