سٹی42: قطر کی انٹرنیشنل میڈیا آؤٹ لیٹ الجزیرہ نیوز نے نوٹ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی بیوی بشریٰ بی بی کی رہائی اسی ہفتے ہوئی ہے جب پاکستان کی پارلیمنٹ نے ایک "متنازعہ آئینی ترمیم" منظور کی ہے، جس سے مقننہ کو دیگر تبدیلیوں کے ساتھ اعلیٰ ججوں کی تقرری کا زیادہ اختیار دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی نے اس ترمیم کی مخالفت کی اور ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے ۔
بشریٰ بی بی کو گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد جمعرات کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا، الجزیرہ نیوز نے اپنی رپورٹ کے متعلق ہوم پیج پر یہ لکھا، " کیا پاکستان کے عمران خان بھی اپنی بیوی کے بعد جیل سے باہر آ جائیں گے؟" جب کہ خبر کے پیج پر بھی الجزیرہ نیوز نے یہ ہی ہیڈ لائن یہ بنائی۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی طالق کے عبد عدت کے دوران کی گئی شادی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھانے والے ایک مقدمے میں جوڑے کو الگ سے سزا بھی سنائی گئی تھی لیکن جولائی میں انہیں بری کر دیا گیا تھا۔ تھوڑی دیر بعد، حکام نے توشہ خانہ کا ایک اضافی مقدمہ درج کیا، اس بار سعودی ولی عہد کی جانب سے بشریٰ بی بی کو تحفے میں دیا گیا زیورات کا سیٹ موضوع تھا۔ قومی احتساب بیورو نے الزام لگایا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اس قیمتی جیولری سیٹ کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھا اور بعد میں اسے 350,000 ڈالر سے زائد میں فروخت کیا۔
الجزیرہ نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان نے ترمیم کی حمایت کے بدلے بی بی کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے حکام کے ساتھ معاہدے کی افواہوں کو مسترد کردیا اور کہا کہ اگر ہم نے ان کے ساتھ معاہدہ کرنا ہوتا تو بشریٰ بی بی نو ماہ تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے نہ رہتیں یا عمران خان 16 ماہ تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے نہ ہوتے۔ گوہر خان نے راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں کےسوالات کے جواب میں دعویٰ کیا کہ بشریٰ بی بی کو صرف خان پر دباؤ ڈالنے کے لیے جیل میں رکھا گیا تھا لیکن انشاء اللہ اب انہیں جلد رہا کر دیا جائے گا اور یہ کسی ڈیل کے ذریعے نہیں بلکہ قانونی میرٹ پر کیا جائے گا۔
الجزیرہ نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بشریٰ بی بی خان کی تیسری بیوی ہیں۔ ان کو پہلی بار جنوری میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بشریٰ اور عمران خان کو جولائی میں اس الزام سے بری کر دیا گیا تھا کہ ان کی شادی غیر قانونی تھی، لیکن انہیں جلد ہی ریاستی تحائف کے دوسرے کیس میں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔
بشریٰ اور عمران دونوں کو جنوری میں سرکاری قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاستی تحائف رکھنے اور فروخت کرنے کے متعدد الزامات میں قصوروار پائے جانے کے بعد 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ایک عدالت نے فیصلہ دیا کہ جوڑے نے 140 ملین روپے ($505,000) سے زیادہ مالیت کے تحائف غیر قانونی طور پر فروخت کیے جو خان کی 2018-2022 کی وزارت عظمیٰ کے دوران ریاستی خزانے سے توشہ خانہ، یا خزانہ گھر کے نام سے جانا جاتا ہے۔
72 سال کے عمران خان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہیں محض انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔