کومل اسلم,عابد چوہدری: سردیوں کی آمدآمدہے لیکن اس کے ساتھ ہی لاہور میں فضائی آلودگی اور اسموگ بڑھنے لگی ہے اورایئر کوالٹی انڈیکس مجموعی شرح 208 تک پہنچ گیاہے جس کے بعدلاہوردنیا کے آلودہ ترین شہروں میں دوسرے نمبرآگیا۔
عالمی ماحولیاتی ویب سائٹ کے مطابق لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس مجموعی شرح 208 تک پہنچ گیا ہے جس کے بعد دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا دوسرا نمبر ہے جبکہ پاکستان کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں بھی لاہور کا دوسرا نمبر ہے۔امریکی قونصلیٹ 230،جوہر ٹاؤن میں آلودگی کی شرح 226ریکارڈ، سید مراتب علی روڈ 223،ٹھوکر میں آلودگی کی شرح 222ریکارڈ کی گئی ہے۔
آلودگی بڑھنے کے نتیجے میں صحت سے متعلق خطرات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، فضائی آلودگی بڑھنے سے حدِ نگاہ بھی متاثر ہوئی ہے۔سموگ کے باعث گلے اور آنکھوں کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ طبی ماہرین کاکہناہے کہ شہر کی فضا بچوں، بوڑھوں اور بیمار افراد کے لیے انتہائی مضر ہے،طبی ماہرین کا کہناہے کہ سانس،دمہ، پھیپھڑے اورالرجی سے متاثرہ افراد کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔
لاہورکے علاوہ فیصل آباد، شیخوپورہ،ننکانہ صاحب اور قصور میں دسمبر کے وسط تک اسموگ بڑھنے کے امکانات ہیں۔
دوسری جانب سموگ کے تدارک کیلئے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کرتے ہوئے لاہور میں ٹریفک پولیس، محکمہ ماحولیات، اور مائنز ڈیپارٹمنٹ کی 6 مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔مشترکہ ٹیمیں مٹی، ریت، اور دیگر مائنز سائٹس پر خصوصی کارروائیاں کریں گی۔ بغیر ترپال، پانی، اور دیگر حفاظتی اقدامات کے بغیر ٹریکٹر ٹرالیوں کو چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تمام ڈی ایس پیز شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر کارروائیاں کریں گی۔
اس حوالے سےعمارہ اطہر نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی ویڈیوز پر بھی کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔ انسداد تجاوزات کیمپس کو مزید متحرک اور فعال کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال ماحولیاتی آلودگی پیدا کرنے والی 25 ہزار سے زائد گاڑیوں کے چالان کیے گئے ہیں، جن میں سے 2،000 کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔ انتہائی خطرناک حد تک دھواں چھوڑنے والی 6,386 گاڑیاں مختلف تھانوں میں بند کی گئی ہیں جبکہ ریت، مٹی، اور دیگر ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی 24,980 گاڑیوں کے چالان کیے گئے ہیں۔علاوہ ازیں رات کے وقت ہوا کو گرد آلود کرنے والی 5,000 ٹریکٹر ٹرالیوں کو چالان ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں اور 533 انتہائی خستہ حال گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ کینسل کروائے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سکولز، کالجز، بس اڈوں اور دیگر اداروں میں 2,000 سے زائد آگاہی لیکچرز بھی دیے گئے ہیں تاکہ شہریوں میں ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے شعور بیدار کیا جا سکے۔