ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

الجزیرہ کے صحافی حماس اور اسلامک جہاد کیلئے کام کرتے ہیں، اسرائیل کا الزام

Israel vs Aljazeera News, City42, Hamas, Islamic Jihad
کیپشن: اسرائیل کی فون نے آج دعویٰ کیا ہے کہ الجزیرہ نیوز کے یہ چھ صحافی اسلامک جہاد اور حماس کے کارکن ہیں۔ الجزیرہ نیوز نے اس الزام کو جھوٹ قرار دیا ہے اور صحافیوں کی تنظیم رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز نے بھی اسرائیل کے پیش کردہ مواد کو ناکافی قرار دیا ہے۔ فوٹو بذریعہ ٹائمز آف اسرائیل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  اسرائیل نے ای کبار پھر الجزیرہ نیوز نیٹ ورک پر فلسطین میں دہشتگردی اور عسکریت پسندی کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے الجزیرہ نیوز کے چھ ایسے صحافیوں کی نشاندہی کی ہے جنہیں وہ فلسطین کے حماس اور اسلامک جہاد گروپ کا باقاعدہ رکن مانتا ہے۔  بدھ کے روز، اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ میں الجزیرہ کے چھ صحافیوں پر حماس یا فلسطینی اسلامی جہاد سے "فوجی وابستگی" کا الزام لگایا۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے ان صحافیوں کی تصاویر کے ساتھ ان کے متعلق سنگین نوعیت کے الزامات سامنے لائے گئے ہیں۔ اس صورتحال پر کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) نے شکوک و شبہات کے ساتھ رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "اسرائیل نے بار بار قابل اعتماد ثبوت پیش کیے بغیر غیر ثابت شدہ دعوے کیے ہیں"۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے بیان مین کہا گیا کہ"جولائی میں الجزیرہ کے نامہ نگار اسماعیل الغول کو قتل کرنے کے بعد، آئی ڈی ایف نے اس سے قبل ایک ایسی ہی دستاویز تیار کی تھی، جس میں متضاد معلومات موجود تھیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ الغول کو حماس کی ایک ایم آئی موصول ہوئی تھی۔

آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میںجنگ کے دوران  ایسی دستاویزات  تلاش کی ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ الجزیرہ کے چھ صحافی حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد دہشت گرد گروپوں میں سرگرم ہیں۔

IDF نے الجزیرہ نیوز کے ساتھ کام کر رہے ان صحافیوں کے نام انس الشریف، علاء سلامہ، حسام شباط، اشرف السراج، اسماعیل ابو عمر اور طلال العروقی بتائے ہیں۔

IDF کے مطابق، الشریف راکٹ لانچنگ اسکواڈ کا سربراہ اور حماس کی نصرت بٹالین میں نخبہ فورس کمپنی کا رکن تھا۔

 سلامہ اسلامی جہاد میں شبورا بٹالین کے پروپیگنڈہ یونٹ کے نائب سربراہ تھا۔

شبات حماس کی بیت حنون بٹالین میں ایک سپنر تھا۔ السراج اسلامی جہاد کی بوریج بٹالین کا رکن تھا۔

ابو عمر مشرقی خان یونس بٹالین میں ٹریننگ کمپنی کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا اور  وہ کئی ماہ قبل ایک اسرائیلی فضائی حملے میں زخمی ہو گیا تھا۔

 اور العروقی حماس کی نصرت بٹالین میں ٹیم کمانڈر تھا۔

آئی ڈی ایف نے جو فوج دستاویزات جاری کی ہیں ان  میں ان اہلکاروں کی اسپریڈ شیٹس، تربیتی کورسز کی فہرستیں، ٹیلی فون  کے کونٹیکٹس، اور تنخواہ کی دستاویزات  شامل ہیں۔

اسرائیل کا  کہنا ہے کہ دستاویزات "  ثابت کرتی ہیں" کہ صحافی حماس اور اسلامی جہاد کے متعلقہ عسکری ونگز کے ارکان کے طور پر کام کرتے  رہےتھے۔

آئی ڈی ایف نے ایک بیان میں کہا کہ "یہ دستاویزات قطری میڈیا نیٹ ورک الجزیرہ میں حماس کے دہشت گردوں کے ملوث ہونے کا ثبوت ہیں۔"

آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ اب یہ نامزد صحافی الجزیرہ پر خاص طور پر شمالی غزہ  میں حماس کے پروپیگنڈے کے پھیلاؤ کی "سرپرستی" کر رہے ہیں۔

جنوری میں اسرائیل نے کہا تھا کہ الجزیرہ کے عملے کا ایک صحافی اور غزہ میں ایک فضائی حملے میں ہلاک ہونے والا ایک فری لانس صحافی دراصل دہشت گرد تھے۔

اگلے مہینے، اس نے چینل کے ایک اور صحافی پر، جو ایک الگ سٹرائیک میں زخمی ہو گیا تھا، حماس کا نائب کمپنی کمانڈر ہونے کا الزام لگایا تھا۔

الجزیرہ نے اسرائیل کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور اس پر غزہ کی پٹی میں الجزیرہ کے ملازمین کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے۔

Caption   بائیس  ستمبر  2024 کو اسرائیلی آرمی نے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ مین واقع الجیزرہ نیوز کا بیورو بند کر دیا تھا۔ اس وقت الجزیرہ نیوز نے اس پر اعتراض کیا تھا کہ ان کا دفتر  ایریا A میں واقع تھا جو فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول میں آتا ہے اور وہاں اسرائیل کی فوج کوئی حکم نافذ نہیں کر سکتی۔ فوٹو بذریہ الجزیرہ نیوز