ریسکیو 1122 میں 2 ارب کی بدعنوانی کی تحقیقات میں نیا موڑ

24 Oct, 2020 | 09:33 AM

Sughra Afzal

ٹھوکر نیاز بیگ (رضوان نقوی) ریسکیو 1122 میں 2 ارب 57 کروڑ کی بدعنوانی کی تحقیقات میں نیا موڑ، اینٹی کرپشن نے ریسکیو 1122 کی انکوائریوں کو 6 مختلف حصوں میں تقسیم کر کے ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر سمیت 11 ملزموں کو 26 اکتوبر کو ریکارڈ سمیت ایک مرتبہ پھر طلب کرلیا۔

اینٹی کرپشن میں ریسکیو 1122 میں پرنٹنگ کیلئے من پسند ٹھیکیداروں کو نوازنے کیلئے 7 کروڑ 72 لاکھ کے ٹھیکہ جات دینے کی انکوائری زیرالتوا ہے، ریسکیو 1122 کے اعلیٰ افسروں پر فائل کور، سٹیشنری کے کروڑوں روپے کے غیر قانونی ٹھیکے دینے، بوگس کمپنیوں کے ذریعے ادویات کی خریداری کی مد میں گھپلوں، بلیک لسٹ کمپنیوں کو دو کروڑ 98 لاکھ روپے کے ٹھیکے دینے، غیر قانونی بھرتیوں، احمد میڈیکس سے ریسکیو وہیکلز کی خریداری میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام ہے۔

احمد میڈیکس پر مقامی سطح پر ریسکیو وہیکلز تیار کروا کر ریسکیو کے اعلیٰ افسروں کی ملی بھگت سے اطالوی ساختہ گاڑیوں کے ریٹس کے مطابق بلز وصول کرنے، ریسکیو 1122کیلئے سرجیکل گلووز کی خریداری میں من پسند کمپنی ایم ایس وائٹل انٹرپرائزز کو غیر قانونی طورپر نوازنے کا الزام ہے، اینٹی کرپشن کی تفتیشی ٹیم نے 4 ماہ قبل ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر سمیت 11 افسروں ڈپٹی ڈائریکٹر ایچ آر ڈاکٹر فواد شہزاد مرز، ایمرجنسی آفیسر علی رضا، علی حسن، ہیڈ آف آپریشنز ایاز اسلم، عرفان نصیر، ڈاکٹر سہیل احمد، کومل خالد خان، بلال آصف، ڈاکٹر فرحان خالد، اعجاز احمد کے خلاف  اندراج مقدمہ کی سفارش کی گئی تھی تاہم تاحال مقدمہ درج نہیں ہوا۔ 

ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کاشف جلیل خان نے ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر سمیت دیگر افسروں کو ریکارڈ سمیت  26 اکتوبر کو دوبارہ طلب کرلیا۔

مزیدخبریں