سٹی42: متحدہ عرب امارات میں لاپتہ ہونے والے چباد ربی کی تلاش کے دورا ن ان کی لاش مل گئی۔ چبد ربی زیوی کوگن متحدہ عرب امارات میں کوشر کچن کے سپروائزر تھے۔ وہ بدھ کے روز لاپتہ ہو گئے تھے۔ آج پہلے ان کی گاڑی سڑک پر ملی، اس کے بعد خبر آئی کہ ان کی لاش بھی مل گئی ہے جس کی شناخت کے لئے ضروری ٹیسٹ کئے جا رہے تھے۔
اسرائیل کے عبرانی زبان کے میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق، لاپتہ ربی زوی کوگن کی تلاش کے دوران متحدہ عرب امارات میں ایک لاش ملی ہے۔ لاش کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہ ابوظہبی کے چباد ربی کوگن کی ہی لاش ہے یا کوئی اور ہے۔ ہفتہ کے روز اسرائیل کی سیکورٹی سروسز کی جانب سے یہ خدشہ سامنے آیا تھا کہ کوگن کو اغوا یا قتل کر دیا گیا ہے۔ والہ نیوز سائٹ نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کے پاس معلومات تھیں کہ کوگن کا ایرانی انٹیلی جنس کے لوگ پیچھا کر رہے تھے۔
نیوز ویب سائٹ Ynet نے کل اطلاع دی کہ کوگن کی کار ابوظہبی سے تقریباً 150 کلومیٹر دور العین میں لاوارث پائی گئی۔ وائی نیٹ نے ذرائع کا حوالہ دیئے بغیر مزید کہا کہ حکام کو شبہ ہے کہ متعدد ازبک شہریوں نے ربی پر حملہ کیا اور بعد میں ترکی فرار ہو گئے۔
کوگن ایک دوہری اسرائیلی-مالدووی شہریت رکھتے تھے۔ مالدووا انتہائی شمالی یورپ میں بحیرہ بالٹک میں سوویت یونین سے الگ ہونے والی بالٹک ریاست ہے۔ 2020 کے آخر میں اسرائیل نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے بعد سے ابوظہبی میں یہودی چباد تحریک کے ربی موجود ہیں۔ ربی کوگن بنیادی طور پر کوشر کچن کے نگران تھے۔ کوشر یہودی مذہب میں کھانے کے لئے پاک اشیا کو کہتے ہیں۔ ان چیزوں کا تعین کرنا ربی لوگن کی ڈیوٹی تھا۔ وہ ابوظہبی مین کوشر اشیائے خورد و نوش کا گروسری سٹور چلا رہے تھے۔ چباد یہودیت کی ایک نسبتاً جدید تحریک ہے جو عقلیت اور منطق کی بنیاد پر خدا کے وجود کو تسلیم کرتے اور احکامات کی پیروی کرتے ہیں۔
ایران پر شبہ
اتوار کے روز اسرائیل کی بیرونی انتیلی جنس ایجنسی موساد نے چباد ربی کوگن کے ابوظہبی مینں قتل کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیا۔انتیلیجنس ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنا پر اخذ کئے گئے ابتدائی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 3 ازبک کارندوں نے ربی زوی کوگن کا اس وقت پیچھا کیا جب وہ اپنا گروسری اسٹور چھوڑ کر جا رہے تھے، انہیں قتل کر کے وہ ترکی فرار ہو گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے اس قتل کی تحقیقات میڈ مدد کیلئے ترک حکام کے ساتھ رابطہ کر رہی ہیں۔
موساد نے اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد ایک "تیز تفتیش" کا اعلان کیا کہ کوگن، جو دبئی میں کوشر گروسری اسٹور ریمون کا انتظام کرتے تھے، انہیں ممکنہ طور پر ایک ازبک دہشت گرد سیل کے ذریعے اغوا اور قتل کر دیا گیا تھا جس کی مبینہ طور پر ایران کی طرف سے ہدایت کی گئی تھی۔
متحدہ عرب امارات وزارتِ داخلہ کی تصدیق
متحدہ عرب امارات کی وزارت داخلہ نے ہفتے کی رات تصدیق کی کہ وہ کوگن کی گمشدگی کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ایک بیان میں، وزارت نے تصدیق کی کہ ان کے خاندان نے اطلاع دی کہ "وہ گزشتہ جمعرات سے لاپتہ اور رابطہ سے باہر ہے" اور یہ کہ "خصوصی حکام نے رپورٹ ملنے کے بعد فوری طور پر تلاش اور تفتیش کا کام شروع کیا۔"
یو اے ای کی وزارتِ داخلہ کے تصدیقی بیان میں کوگن کا حوالہ مالدووین شہری کے طور پر دیا گیا، جو ان کی دوہری شہریت کی عکاسی کرتا ہے، اور ان کی اسرائیلی قومیت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ وزارت نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپ ڈیٹس کے لیے سرکاری ذرائع پر بھروسہ کریں اور "بد نیتی پر مبنی افواہوں یا گمراہ کن خبروں پر توجہ دینے سے گریز کریں جن کا مقصد الجھن پیدا کرنا ہے۔"
یو اے ای میں یہودی کمیونٹی کے چیف ربی ربی لیوی ڈچ مین کے قریبی ساتھی کوگن کو جمعرات کی سہ پہر دبئی میں آخری بار دیکھا گیا۔ ان کے اہل خانہ نے اطلاع دی کہ ان کے ساتھ ان کا آخری رابطہ بدھ کو ہوا تھا، جس نے ان کی بیوی کو چابد کے سیکیورٹی افسر کو اس وقت الرٹ کرنے پر مجبور کیا جب کوگن ط اپنی پہلے سے طے شدہ میٹنگوں میں شرکت کیلئے نہیں پہنچے تھے۔
تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ کوگن دبئی سے تقریباً 90 منٹ کے فاصلے پر العین چلے گئے تھے یا انہین زبردستی وہاں لے جایا گیا تھا ، جہاں بعد میں ان کی گاڑی لاوارث پائی گئی۔ ان کا فون بند کر دیا گیا تھا، اور ابتدائی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ گروسری کی دکان سے نکلنے کے بعد تین ازبک کارکنوں نے ان کا پیچھا کیا تھا۔
یہ کارکن، جن کے بارے میں اب خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی کوگن کو ہلاک کر دیا ہے، بعد میں ترکی فرار ہو گئے۔
اسرائیل سے تفتیش کاروں کی ابوظہبی آمد
اسرائیل کا ایک وفد تحقیقات میں مدد کے لیے متحدہ عرب امارات گیا ہے۔ ابوظہبی کو اپنے جامع نگرانی کے بنیادی ڈھانچے کے لیے جانا جاتا ہے، متحدہ عرب امارات کو دنیا میں سب سے زیادہ نگرانی کرنے والا ملک سمجھا جاتا ہے، جس میں وسیع پیمانے پر کلوز سرکٹ کیمرے تقریباً ہر گلی کو ٹریک کرتے ہیں، جس سے اس کیس کی تحقیقات میں پیش رفت کی امید پیدا ہوتی ہے۔
کوگن، جس نے چھ ماہ قبل ، 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں مارے گئے چابڈ سفیر، ربی گیوریل ہولٹزبرگ کی ایک بھانجی سے شادی کی، وہ متحدہ عرب امارات میں یہودی اور اسرائیلی کمیونٹی میں ایک نمایاں شخصیت تھے۔ ایک مقامی اسرائیلی رہائشی نے اسے "کمیونٹی کے ایک مہربان اور فعال رکن" کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ ان کی گمشدگی نے ان کے خاندان اور برادری کو گہرے صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔
یروشلم میں اسرائیل کے وزیر اعظم کے دفتر نے موساد کی جانب سے ایک بیان جاری کیا: "زیوی کوگن، ایک اسرائیلی-مولدووین شہری اور متحدہ عرب امارات میں مقیم چاباد سفیر، جمعرات کی دوپہر سے لاپتہ ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں واقعہ کی گہری تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل نے پہلے متحدہ عرب امارات کے لیے تیسرے درجہ کی سفری وارننگ (اعتدال پسند خطرہ) جاری کی تھی، جس میں غیر ضروری سفر سے باز رہنے کامشورہ دیا گیا تھا۔