سٹی42: چوبیس نومبر کا دن تمام ہو گیا لیکن لاہور میں پی ٹی آئی کوئی "ڈو آر ڈائی احتجاج" نہیں کر سکی۔ اڈیالہ جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی سابق وزیراعظم نے ملک بھر میں اپنے حامیوں اور پارٹی کے کارکنوں کو ڈو آر "ڈو آر ڈائی احتجاج" کی "فائنل کال" کا کسی نے جواب نہیں دیا۔
لاہور سے اسلام آباد جانے کے لئے چھوٹا یا بڑا، کسی بھی سائز کا ایک بھی قافلہ نہیں نکلا۔ جبکہ لاہور شہر کے اندر کسی بھی جگہ کوئی احتجاجی مظاہرہ نہیں ہو سکا۔ پی ٹی آئی کے تمام چھوٹے بڑے لیڈر گزشتہ کئی احتجاجوں کی طرح اس مرتبہ بھی کارکنوں اور حامیوں کو بلا کر خود سڑکوں سے غائب ہو گئے۔
پی ٹی آئی کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے حماد اظہر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن حماد اظہر چھپے رہے اور گرفتار نہیں ہوئے۔
23 نومبر کی شام کو پی ٹی آئی کے مقامی لیڈروں نے اعلانات کروائے کہ لاہور سے اسلام آباد جانا ممکن نہیں اس لئے ہم لاہور میں ہی بتی چوک پر "احتجاج" کریں گے۔ لیڈروں کے جھانسے میں آ کر صرف پانچ عورتیں "ڈو آر ڈائی" احتجاج کرنے کے لئے بتی چوک پہنچیں جہاں درجنوں مرد اور لیڈیز پولیس اہلکار ان کا انتظار کر رہے تھے، انہین احترام کے ساتھ بتی چوک کے ایک کنارے پر کھڑی کی گئی قیدیوں کی وین میں بند کر دیا گیا۔ اس دوران تین لڑکے بتی چوک کی سائیڈ پر ڈیوائیڈر پر اگی ہوئی گھاس پر بیٹھے تھے جنہین پولیس نے "ڈو آر ڈائی احتجاج" میں آنے والے قرار دے کر اٹھا لیا اور لے جا کر قیدیوں کی وین میں بٹھا دیا۔
پی ٹی آئی کے لیڈر خود "ڈو آر ڈائی احتجاج" کرنے کے لئے بتی چوک نہیں پہنچے۔
اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم کو رہا کروانے کے لئے "ڈو آرڈائی احتجاج کی فائنل کال" پر ڈیڑھ کروڑ آبادی کے کاسموپولیٹن لاہورمیں بتی چوک پر جمع ہونے کی ہدایت پر بمشکل ایک درجن افراد وہاں پہنچے جن میں کوئی لیڈر شامل نہیں تھا۔ پولیس نے بتی چوک پر "احتجاج" کرنے کی ضد کرنے والی پانچ عورتیں گرفتار کر کے قیدیوں کی گاڑی میں بند کر دیں اور احتجاج کے لئے سڑک کی سائیڈ پر بیٹھنے کے شبہ مین تین لڑکوں کو پولیس نے قیدیوں کی وین میں بٹھا دیا۔
جین مندر کے قریب بانی کی رہائی کے خواہشمند کچھ حامیوں نے موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر "ڈو آر ڈائی احتجاج" کرتے ہوئے ریلی نکالنے کی کوشش کی ان پر پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا۔ یہ تمام لوگ چند ہی منٹوں میں منتشر ہو گئے۔ جبکہ پولیس نے کچھ کارکنان کو گرفتار بھی کیا ۔