ویب ڈیسک: بانی پی ٹی آئی عمران خان کی فائنل کال پر تحریک انصاف آج اسلام آباد کی جانب مارچ اور ڈی چوک میں دھرنا دے گی۔
بانی پی ٹی آئی نے آج یعنی 24 نومبر کے احتجاج کو فیصلہ کن قرار دیا اور عوام سے بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی ہے جبکہ حکومت نے احتجاج کو ناکام بنانے کیلئے اسلام آباد جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند ررکھا ہے جبکہ شاہراہوں پر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلے صوابی پہنچیں گے اور پھر مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب مارچ ہو گا جبکہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی طبیعت ناسازی کے باعث احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے جو حکم ملا ہے اس پر ہر صورت عمل ہو گا، ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، بانی پی ٹی آئی، دیگر قیدیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں رہیں گے، میرا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے جو وہ کہیں گے کروں گا۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی روشی میں پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں کسی قسم کے احتجاج یا مظاہرے کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے ٹیلیفونک رابطے میں انہیں واضح طور پر حکومتی مؤقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے پابند ہیں، کسی جلوس، دھرنے یا ریلی کی اجازت نہیں دے سکتے۔
حکومت نے احتجاج کو ناکام بنانے کیلئے تمام موٹرویز کو بند کردیا جبکہ اسلام آباد کے داخلی وخارجی راستوں کو بھی کنٹینرز لگا کربند کیا گیا ہے، احتجاجی مظاہرین سے نمٹنے کیلئے وفاقی پولیس نے بھی تیاری مکمل کرلی ہیں جبکہ شاہراہوں پر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
لاہور ، فیصل آباد گوجرانوالہ ، جہلم اور دیگر کئی شہروں میں بھی سڑکوں کو بند کیا گیا ہے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، راستوں کی بندش کے باعث کئی باراتیں پھنسی رہیں جبکہ کئی مقامات پر ایمبولینسز کو بھی راستہ نہ ملا۔
ادھر نیکٹا نے پی ٹی آئی احتجاج کے دوران دہشتگردی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے تھریٹ الرٹ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 19 اور 20 نومبر کی درمیانی رات فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کی جانب سے پاک افغان بارڈر پار کرنے کی اطلاعات ہیں، فتنہ الخوارج پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج میں دہشت گردی کر سکتے ہیں۔