ریسرچ جرنل میں تحقیقی مقالہ جات کی اشاعت کی پالیسی تبدیل

24 Nov, 2019 | 12:57 PM

Sughra Afzal

 (اکمل سومرو) پرائیویٹ و سرکاری یونیورسٹیوں کے ریسرچ جرنل میں تحقیقی مقالہ جات کی اشاعت کی پالیسی تبدیل، ایڈیٹر اور ایڈیٹوریل بورڈ کے ممبران کی اپنے ہی ریسرچ جرنل میں اشاعت پر پاپندی عائد کر دی گئی۔

 ریسرچ جرنل کی مانیٹرنگ اور فنڈنگ کی نئی پالیسی کا اطلاق یکم جولائی 2020ءسے ہوگا، ڈبلیو کیٹیگری کے ریسرچ جرنل میں شائع ہونے والے مقالہ جات امپیکٹ فیکٹر تصور کیے جائیں گے، ڈبلیو کیٹیگری میں سائیٹیشن معلومات کو ویب آف سائنس اور سکوپس کے ڈیٹا بیس سے مشروط کر دیا گیا۔

 ایکس کیٹیگری ریسرچ جرنل میں مقالہ جات کی اشاعت کو بین الاقوامی ماہرین کی رپورٹ سے مشروط کر دیا گیا، ایکس کیٹیگری جرنل میں ایک چوتھائی مقالہ جات غیر ملکی پروفیسرز کے تحریر کردہ ہونے کی شرط عائد کی گئی ہے،مقالہ جات ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے جرنل مینجمنٹ سسٹم کے تحت پراسیس کیے جائیں گے۔

وائے کیٹیگری ریسرچ جرنل میں مضبوط تحقیقی مہارت کے حامل پی ایچ ڈی یافتہ ہی اکیڈمک ایڈیٹوریل بورڈ کے ممبرز ہوں گے، یونیورسٹی کو اپنے ہی ادارے کے پانچ فیصد سے زائد ریسرچ آرٹیکلز شائع کرنے کی پابندی ہوگی۔

 نئی پالیسی کے مطابق ڈبلیو کیٹیگری ریسرچ جرنل کی فنڈنگ سات لاکھ روپے سالانہ مقرر کی گئی ہے، ایکس کیٹیگری کی فنڈنگ پرفارمنس سے مشروط چار لاکھ پچاس ہزار، وائے کیٹیگری کو سیڈ فنڈنگ دو لاکھ پچاس ہزار روپے دی جائے گی،مذکورہ فنڈنگ سے انڈیکسنگ کی لائسنس فیس، ایڈیٹوریل ٹیم کا اعزازیہ، ویب سائیٹ اخراجات اور ریویورز کی فیس ادا ہوگی،تحقیق پر مبنیٰ کتاب کو ایکس اور وائے کیٹیگری میں چھپنے والے دو ریسرچ آرٹیکلز کے برابر تصور کیا جائے گا۔

یونیورسٹیوں کے کوالٹی ایشورنس سیل شائع شدہ ریسرچ آرٹیکل کی تصدیق کرنے کی پاپند ہوگی۔ کیو ای سی اساتذہ و طلبا کو آن لائن ریسورسز تک رسائی کی معاونت کریں گی، 2020 کے بعد مذکورہ پالیسی کے تحت یونیورسٹیوں کے ریسرچ جرنل کی تصدیق ہوگی۔

مزیدخبریں