سٹی42: سابق نگراں صوبائی وزیر برائے لائیو سٹاک ابراہیم مراد کی ان تھک محنت رنگ لے آئی جس کے نتیجے میں پاکستان میں گوشت کی برآمداد میں 55 فیصد کا تاریخی اضافہ ہو گیا ہے۔
گزشتہ سال گوشت کی برآمدات 307 میلن ڈالر تھیں۔پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق جولائی2023 تا اپریل 2024 کی مدت میں 431 ملین ڈالر مالیت کا 104513 میٹرک ٹن گوشت اور گوشت کی مصنوعات کی برآمدات ریکارڈکی گئیں۔
سابق صوبائی وزیر ابراہیم مراد نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ صرف گوشت کی صنعت کی جیت نہیں بلکہ معیشت کی مضبوطی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ گوشت کی برآمدات میں غیر معمولی اضافے میں کسانوں کا کردار اہم رہا ہے۔ خلوص نیت اور پختہ عزم ہمیشہ کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔
ابراہیم مراد نے کہا کہ پنجاب کی نگراں حکومت نے لائیو سٹاک کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے اہم اقدامات کیے جن میں پاکستان کا پہلا بیماری پر قابو پانے والا کمپارٹمنٹ، پاکستان اینیمل ٹریس ایبلٹی اینڈ آئیڈنٹی فکیشن سسٹم کا نفاذ اور 37,000 ایکڑ رقبے پر گوشت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ہائبرڈ پروٹین کے چارے کی فراہمی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے لائیو سٹاک کے شعبے کے فروغ کے لیے ایک ماسٹر پلان بھی نافذ کیا، جس میں پنجاب بھر میں مفید افزائش نسل مادہ جانوروں کی سمگلنگ/ذبح کرنے پر پابندی، ہر ضلع میں کوآپریٹو فارمنگ کا قیام، گراس روٹ کی حوصلہ افزائی، ڈیری ڈویلپمنٹ، بہاولپور میٹ زون کا قیام، موبائل ویٹرنری لیبز، نیشنل فوٹ اینڈ ماؤتھ ڈیزیز کنٹرول پروگرام، مویشیوں کے کسانوں کے لیے آسان فنانسنگ، غیر تفصیلی مویشیوں کی جینیاتی بہتری کے ساتھ ساتھ دیگر منصوبوں کی بنیاد بھی رکھی گئی۔
سابق صوبائی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ گوشت کی برآمدات میں نمایاں اضافہ قومی معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ابراہیم مرادنے کہا کہ حلال گوشت کی بین الاقوامی مارکیٹ کی مالیت 2 ہزار ارب ڈالر ہے اور پاکستان لائیو سٹاک کے شعبے میں بہتری کے ذریعے اپنے گوشت کی برآمدات کو بڑھا کر ملکی قرضوں سے چھٹکارہ حاصل کر سکتے ہیں۔
ابراہیم مراد نے کہا کہ اس کامیابی نے نہ صرف پاکستان کے لائیو سٹاک کے شعبے کی صلاحیت کو اجاگر کیا بلکہ مستقبل کے لیے ایک امید افزا نظیر بھی قائم کی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لگن اور سٹریٹجک منصوبہ بندی سے اہم اقتصادی پیش رفت کی جا سکتی ہے۔