سٹی 42: وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والوں اور ریکوڈک سے بندرگاہ تک لاجسٹکس اورآمد و رفت کے حوالے سے سیکیورٹی یقینی بنائی جائے اور ریکوڈک سے گوادر بندر گاہ تک ریل روڈ نیٹ ورک کی فزیبیلٹی کے حوالے سے حکمت عملی بنائی جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے یہ ہدایات اتوار کے روز ریکو ڈک کے حوالے سے خصوصی اجلاس میں جاری کیں۔ اجلاس میں اجلاس میں میں بیرک گولڈ کمپنی کی چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک برسٹوو اپنے وفد کے ساتھ وڈیو لنک کے زریعہ شریک ہوئیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس میں ہدایت کی کہ ریکو ڈک پروجیکٹ کے حوالے سے سرکاری سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے اور جہاں جہاں رکاوٹیں ہیں، وہ دور کی جائیں گی ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں معدنیات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے مواصلات کے انفراسٹرکچر، خصوصاً ریلوے لائین کے حوالے سے منصوبہ سازی کی جائے گی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ریکوڈک منصوبے کو بذریعہ سڑک گوادر سے جوڑنے کے لیے موجودہ روڈ نیٹ ورک کی اپ گریڈیشن کا کام جلد از جلد کیا جائے ۔ جہاں جہاں نئی سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں ان کی تکمیل کا کام تیز تر کیا جائے۔ ریکوڈک کی گوادر بندر گاہ تک ریل روڈ نیٹ ورک کی فزیبیلٹی کے حوالے سے حکمت عملی بنائی جائے۔
ریکوڈک سے گوادر ریلوے لائن منصوبے سے بندرگاہ تک رسائی آسان اور کم وقت میں ہوگی اور بن قاسم پورٹ کے مقابلے فاصلہ بھی کافی حد تک کم ہو گا ۔ نئی ریلوے لائن سے معدنیات سے بھرپور ضلع چاغی مستفید ہو سکے گا اور کان کنی کی صنعت کو فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نے ریکوڈک روڈ اینڈ ریل کنیکٹوٹی پر اگلے ہفتے تفصیلی بریفنگ منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی۔
شہباز شریف نے ریکوڈک منصوبے کے حوالےسے انوائرمنٹ اینڈ سوشل ایمپیکٹ اسیسمنٹ کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے سرکاری سطح پر تمام تر رکاوٹیں دور کرنے کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم کو متعلقہ حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ریکوڈک منصوبے کی فزیبیلٹی دسمبر 2024 تک مکمل کر لی جائے گی ۔ ریکوڈک سے ہر مہینے 6 ہزار کنٹینرز بندر گاہ تک جائیں گے۔ اس پروجیکٹ کی کنسنٹریٹ پائیپ لائین (concentrate pipeline)دنیا کی دوسری طویل سلری پائپ لائین (slurry pipeline )ہو گی۔
ریکوڈک سے قومی شاہراہ 40 تک کی لنک روڈ مائیننگ کمپنی تعمیر کرے گی۔ ریکوڈک کو گوادر سے ملانے کے حوالے سے نوکنڈی سے ماشخیل تک 103 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کا کام 58 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے۔
اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والوں اور ریکوڈک سے بندرگاہ تک لاجسٹکس اورآمد و رفت کے حوالے سے سیکیورٹی یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کے حوالے سے سرکاری سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور جہاں جہاں رکاوٹیں ہیں وہ دور کی جائیں گی ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں معدنیات سے بھرپور فائیدہ اٹھانے کے لئے مواصلات کے انفراسٹرکچر، خصوصاً ریلوے لائین کے حوالے سے منصوبہ سازی کی جائے گی ۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ریکوڈک سے گوادر ریلوے لائین منصوبے سے بندرگاہ تک رسائی آسان اور کم وقت میں ہوگی اور بن قاسم پورٹ کے مقابلے فاصلہ بھی کافی حد تک کم ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئی ریلوے لائن س بننے سے پورا ضلع چاغی مستفید ہو سکے گا اور کان کنی کی صنعت کو فروغ ملے گا۔
اجلاس میں میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہانزیب اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے بھی شرکت کی۔