(ویب ڈیسک)افغان طالبان کی پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان میں جنگ اور غربت کے باعث چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوا، طالبان حکومت نے بچوں کی آزادی اور بچپن کو چھین کر ان کو اپنے حقوق کی تکمیل کے مواقع سے محروم کیا ہے۔
غیر ملکی فلاعی تنظیم کے مطابق افغان طالبان کے دور میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا جبکہ معاشی حالات کی وجہ سے بچے کام کرنے پر مجبور ہیں، حال ہی میں رمضان کے دوران کابل میں چائلڈ ورکرز کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیاجس میں لاتعداد بچے اینٹوں کی تیاری، قالین کی بُنائی، تعمیرات، کان کنی اور کھیتی باڑی کا کام کر رہے ہیں باقی بچے سڑکوں پر بھیک مانگ رہے اورکچرا جمع کر رہے ہیں
غیر ملکی فلاعی تنظیم کے ایک اہلکار کے مطابق افغانستان میں 20 لاکھ سے زائد افراد جن میں سے 50 فیصد بچے ہیں کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے،اس سے پہلے بھی افغانستان چائلڈ لیبر میں بچوں کی تعداد جو 2021 میں 13 فی صد تھی جو 2022 میں بڑھ کر 29 فی صد ہو گئی تھی۔
واضح رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 16 کروڑ بچے محنت مزدوری کر رہے ہیں، اس سلسلے میں 12 جون کو دنیا بھر میں بچوں سے مشقت اور محنت مزووری کرانے کےخلاف شعور بیدار کرنے کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے۔