سٹی42: ماسکو کے مضافاتی علاقہ میں سنٹرل کنسرٹ ہال میں دہشتگردوں کے حملہ میں مرنے والوں کی تعداد 133 ہو گئی۔ حملہ کے بعد سے اب تک روس میں 11 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں صدر پیوٹن کے مطابق اس دہشتگرد حملے میں ملوث چار افراد بھی شامل ہیں۔
روس کی فیڈرل سیکیورٹی سروس FSB کو شبہ ہے کہ اس حملہ میں یوکرائن سے تعلق رکھنے والے لوگ ملوث ہیں۔ بظاہر اس حملہ کی ذمہ داری دہشت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔ تاہم روسی حکام اس حملہ میں یوکرائن سے تعلق رکھنے والے عناصر کے ملوث ہونے کے پہلو پر تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں ک کی اب تک سامنے آنے والی رپورٹوں کے مطابق روس نے 23 مارچ کو تصدیق کی کہ اس نے ماسکو کے سنٹرل کنسرٹ ہال پر حملہ میں ملوث ہونے کے شبہ میں 11 افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں چار بندوق بردار بھی شامل ہیں -
ماسکو کے کنسرٹ ہال پر حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی تھی۔
اس خوفناک واقعہ میں ہلاکتوں کی تعداد ہفتہ کی شب 133 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 100 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا ہے کہ ماسکو کے شمالی مضافاتی علاقے کراسنوگورسک میں واقع کروکس سٹی ہال کے اندر سے مزید لاشیں ملی ہیں۔
دارالحکومت ماسکو کے گورنر، آندرے ووروبیوف نے ہفتے کے روز جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کے بعد بتایا تھا کہ متاثرین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
ماسکو کے کنسرٹ ہال مین دہشتگردی کا واقعہ جمعہ کی شب ہوا تھا جب بظاہر فوجی لباس پہنے ہوئے مسلح افراد نے ہال کے اندر گھس کر پنڈال پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی تھیاس وقت ہال میں بہت سے شائقین سوویت دور کے ایک تجربہ کار راک بینڈ "پکنک" کی پرفارمنس دیکھنے کا انتظار کر رہے تھے۔
دہشتگردی کے اس واقعہ کو روس میں کم از کم ایک دہائی کے دوران ہونے والا سب سے زیادہ مہلک حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔ روس میں سب سے مہلک دہشتگردی غالباً 2004 میں ہوئی تھی جب بیسلان اسکول کے محاصرے میں 330 سے زائد افراد، جن میں سے نصف بچے تھے، مارے گئے تھے۔
داعش خراسان کا دعویٰ
اس حملہ کے بعد ہفتہ کے روز یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ داعش (ISIS)، اسلامک اسٹیٹ خراسان(ISIS-K) سے وابستہ ایک گروپ نے جو افغانستان اور ایران میں سرگرم ہے، نے یہ حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
داعش خراسان جس نے پہلے کابل میں روسی سفارت خانے کو بھی نشانہ بنایا تھا، اس نے دعویٰ کیا کہ اس کے جنگجوؤں نے ماسکو کے مضافات میں ایک "بڑے اجتماع" پر حملہ کیا اور "اپنے اڈوں پر بحفاظت واپس پہنچ گئے"۔
صدر پوٹن کا حملہ کے بعد قوم سے خطاب
روسی عوام سےہفتہ کے روز ٹیلی ویژن پر خطاب میں صدر ولادیمیر پوٹن نے اس حملے کو "وحشیانہ دہشت گردی کی کارروائی" قرار دیا اور اتوار کو قومی سوگ کا دن قرار دیا۔
حملہ آوروں کی گرفتاری
فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کے سربراہ الیگزینڈر بورٹنیکوف نے پیوٹن کو اطلاع دی کہ ہفتے کی صبح گرفتار کیے گئے افراد میں کنسرٹ ہال پر حملہ کرنے والے چار بندوق بردار شامل ہیں اور ان کے ساتھیوں کی شناخت کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ روس کی وزارت داخلہ نے ہفتے کے روز کہا کہ چار مشتبہ بندوق بردار تمام غیر ملکی شہری تھے۔ اس کے بعد صدر پوٹن نے کہا کہ تمام حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔
تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ بیشتر لوگوں کی موت گولی لگنے سے ہوئی اور 6000 نشستوں والے ہال میں آگ لگنے کے بعد دھواں بھر جانے سے بھی اموات ہوئیں۔ "دہشت گردوں نے کنسرٹ ہال کے احاطے میں آگ لگانے کے لیے آتش گیر مائع کا استعمال کیا، جہاں تماشائی موجود تھے۔
روس کی ہنگامی صورتحال کی وزارت کے مطابق، ہفتے کی صبح تقریباً 107 افراد ہسپتال میں تھے۔
'حملہ کی ویڈیو ؛ چیختے چلاتے متاثرین
کنسرٹ ہال پر دہشتگردوں کے حملہ کے دوران بنائی گئی ایک تصدیق شدہ ویڈیو کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ ہال میں اپنی نشستیں سنبھال رہے ہیں، پھر اچانک فائرنگ شروع ہونے پر لوگ ہال سے باہر نکلنے کے لیے بھاگ رہے ہیں۔ اس دوران بار بار گولیوں کی آوازیں چیخوں کے اوپر گونج رہی تھیں۔ دیگر فوٹیج میں مسلح مردوں کو لوگوں کے گروپوں پر گولی چلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ کچھ متاثرین خون کے تالاب میں بے حال پڑے ہیں۔اس ویڈیو کا دورانیہ 00 منٹ 46 سیکنڈ ہے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا، "اچانک ہمارے پیچھے دھماکے ہوئے - گولیاں۔ فائرنگ کا ایک دھماکا - میں نہیں جانتا کہ کیا ہوا تھا،" "ایک بھگدڑ شروع ہوگئی۔ ہر کوئی ایسکلیٹر کی طرف بھاگا،‘‘ گواہ نے کہا کہ "ہر کوئی چیخ رہا تھا؛ سب بھاگ رہے تھے۔"
ماسکو میں سکیورٹی سخت کر دی گئی
روسی حکام نے بتایا کہ ماسکو کے ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں اور میٹرو سسٹم پر سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ میئر نے شہر میں تمام اجتماعات کو منسوخ کر دیا، جبکہ بارہ ملین آبادی کے شہر ماسکو میں تھیٹر اور میوزیمز کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ۔ دوسرے روسی علاقوں میں بھی سکیورٹی سخت کر دی گئی۔
روسی سیاست دان الیگزینڈر کھنشٹین نے کہا کہ حملہ آور رینالٹ گاڑی میں فرار ہوئے تھے جسے پولیس نے تقریباً 340 کلومیٹر کے فاصلے پر برائنسک کے علاقے میں دیکھا۔
کروکس سٹی ہال
روسی دارالحکومت کے شمالی مضافاتی علاقہ کراسنوگورسک میں، کریملن سے تقریباً 20 کلومیٹر (12 میل) مغرب میں اور ماسکو رنگ روڈ کے ساتھ کروکس سٹی ہال واقع ہے جہاں جمعہ کی شب دہشتگرد حملہ ہوا۔ اس کنسرٹ ہال کی عمارت میں ایک شاپنگ سینٹر اور کانفرنس ہال شامل ہے،۔ یہ کنسرٹ ہال 2009 میں کھولا گیا تھا۔ یہ کنسرٹ ہال ماسکو کے شہریوں میں ایک مقبول تفریحی مقام ہے جس میں 6,200 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب وہ سیاست نہیں کرتے تھے ایک بار اس ہال میں مس یونیورس کا مقابلہ منعقد کیا تھا۔
کنسرٹ ہال میں حملہ
کنسرٹ ہال میں خونی حملہ جمعے کی شام اس وقت شروع ہوا جب لوگ سوویت دور کے ایک مشہور راک بینڈ پکنک کے فروخت شدہ شو کے لیے اپنی نشستیں لے رہے تھے۔
تقریباً پانچ افراد کنسرٹ ہال میں داخل ہوئے اور اندر موجود افراد پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
حملے کے وقت ہال میں موجود افراد نے افراتفری کے مناظر کو بیان کیا۔ بعض عینی شاہدوں نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارہ کو بتایا کہ گولیاں چل رہی تھیں۔" "ہم سب اٹھے اور لوگ گھبرا کر بھاگنے لگے اور ایک دوسرے سے ٹکرانے لگے۔ کچھ نیچے گر گئے اور کچھ نے نیچے گرے ہووں کو روند دیا۔
دہشتگردوں نے ہال میں آگ بھی لگا دی
حملے کے بعد کروکس کنسرٹ ہال کے باہر نکلنے کے لئے بھاگ رہے تھے تو دہشت گردوں نے جانی نقصان بڑھانے کے لئے آتش گیر مادہ سے عمارت کے کئی حصوں کو آگ بھی لگا دی۔ اس آگ سے فوراً ہی عمارت سے آگ کے شعلے بلند ہونے لگے۔
حکام کے مطابق پنڈال میں لگنے والی آگ تقریباً 12,900 مربع میٹر رقبہ تک پھیل گئی، اس آگ پر قابو پانے میں فائر فائٹرز کو کئی گھنٹے لگے۔
روسی خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق، حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد پھینکا تھا جس سے ایک بہت بڑی آگ بھڑک اٹھی جس نے ایک موقع پر 12,900 مربع میٹر (139,000 مربع فٹ) تک کا احاطہ کیا۔
سوشل میڈیا پر خوف و ہراس کی یلغار
ماسکو میں اس حملہ کے کچھ دیر بعد ہی سوشل میڈیا پر خوف و ہراس پھیلانے والی ویڈیو پوسٹوں کی یلغار ہو گئی۔ کنسرٹ ہال حملہ کی پوسٹ کی گئی گرافک ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ مسلح افراد عمارت میں داخل ہوتے ہی بار بار فائرنگ کرتے ہیں اور لوگوں کو پوائنٹ خالی رینج میں گولی مار رہے ہیں۔
ایک اور ویڈیو میں آڈیٹوریم میں موجود ایک شخص کو دکھایا گیا ہے جس کو حملہ آوروں نے آگ لگا دی تھی۔
آگ بجھانے کے لیے اوپر سے آگ بجھانے والا مواد پھینکنے والےہیلی کاپٹروں کو بھی لایا گیا، جب کہ فائر فائٹرز نے زمین سے آگ پر قابو پانے کی کوششس کی۔ بالآخر ہفتہ کی صبح آگ پر قابو پا لیا گیا۔
ہال کے تہ خانے میں اور چھت پر پناہ گزین افراد
حملہ کے دوران بہت سے افراد نے ہال سے نکل کر تہ خانے میں پناہ لے لی جبکہ بہت سے لوگ عمارت کی چھت کی طرف چلے گئے۔ ہنگامی حالات کی وزارت نے بتایا کہ آگ پر قابو پانے کے دوران فائر فائٹرز نے عمارت کے تہہ خانے سے تقریباً 100 افراد کو ف نکلنے میں مدد کی، جب کہ چھت پر پھنسے لوگوں کے لیے امدادی کارروائیاں بھی شروع کی گئیں۔
TASS نیوز ایجنسی نے کہا کہ پکنک کے بینڈ کے ارکان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور انہیں بحفاظت نکال لیا گیا۔