(سٹی42)دھرنوں کا مو سم آگیا، ایجوکیٹرز ا ور ایپکا ملازمین سڑ کوں پر، وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنےایجوکیٹرز اور اے ای اوزکاچھٹے روز بھی د ھر نا جاری، سول سیکرٹریٹ میں آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کااحتجاج جاری ہے،راستے بیرئیر اور کنٹینرز لگا کر بند جبکہ ٹریفک نظام درہم برہم ہونے پرمشکلات کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایجوکیٹرز اور اے ای اوز مستقلی کے لئے ڈٹ گئے، چھٹے روز بھی احتجاج، سول سیکرٹریٹ کی بجائے وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا، ادھر پروگریسیو ایجوکیشنل ایسوسی ایشن پنجاب کا تعلیمی اداروں کی بندش کے خلاف احتجاج شروع ہے، نجی سکولز کے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف کی شرکت کی۔
آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کا کہناتھا کہ تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے، مظاہرین نے سول سیکرٹریٹ چوک بلاک کردیا، ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا، پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود ہے، سول سیکرٹریٹ جا نےوالے راستے بیرئیر اور کنٹینرز لگا کر بند کردئیے، واپڈا پیغام یونین کا اپ گریڈیشن اور الاؤنس کے لئے احتجاج ہورہا ہے، ڈپلومہ ہولڈر ملازمین کو گریڈ14 دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب بھر سے آئے اساتذہ کا اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا چھٹا روز بھی جاری ہے، دھرنا میں شریک ایس ایس ای اور اے ای اوز اساتذہ کی جانب سے ان کو مستقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے،اساتذہ کا کہناتھا کہ این ٹی ایس کے ذریعے 2014 میں بھرتی ہوئے،محکمہ تعلیم کی جانب سے اساتذہ کو مستقلی کے لئے دوبارہ سے پی پی ایس سی کے ذریعے امتحانات پاس کرنے کی شرط رکھی گئی ہے۔
اساتذہ کی جانب سے دوبارہ پی پی ایس سی امتحانات نہ دینے کا عندیہ دیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر سے ایس ایس ای اساتذہ کی تعداد 11 ہزار جبکہ اے ای اوز اساتذہ کی تعداد 3 ہزار ہے ،محکمہ تعلیم کی جانب سے اساتذہ کی معطلی اور آیف آئی آر درج کرانے کی بناء پر کیا گیا مذاکرات تعطل کا شکار ہے، صوبائی وزیر تعلیم سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد کسی نے اب تک رابطہ نہیں کیا، کلب چوک دھرنے میں خواتین اساتذہ کی بھی شرکت کی جبکہ دھرنا کے مقام پر سیکیورٹی الرٹ، پولیس کی بھاری نفری تعینات، لیڈی کانسٹیبلز بھی ڈیوٹی پر مامور ہیں۔