(ویب ڈیسک )دنیا کے بیشتز ممالک میں کورونا سے تحفظ کے لیے ویکسینیشن کا آغاز ہو گیا ہے لیکن دنیا کے بہت سے ممالک میں کروڑوں افراد ایسے ہیں جنہیں ویکسین تک رسائی نہیں مل سکی۔
ویکسین کے آنے کے باوجود کورونا پر کنٹرول نہیں کیا جا سکا جس وجہ سے کئی ممالک نے پھیلتی وہا سے بچنے کے لیے کئی سختیاں اور نئے نظام بھی نافذ کر رکھے ہیں۔
امریکا اور یورپ سمیت متعدد ممالک نے بیرون ملک سے آنے والے افراد کے لیے منفی کورونا ٹیسٹ اور ویکسینیشن سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیے ہیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے ایسی دستاویزات کے حصول کے لئے کئی لوگ غیر قانونی کام بھی کر رہے ہیں جوسب کے لئے نقصان کا باعث ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ایک عالمی انٹرنیٹ سیکیورٹی ادارے کی تازہ تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ’ ڈارک نیٹ‘ پر کورونا کی جعلی منفی رپورٹس، کورونا ویکسینیشن کے سرٹیفکیٹ اور کورونا سے تحفظ کی ویکسین کی فروخت کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’چیک پوائنٹ ریسرچ‘ نامی سائبر سیکیورٹی ادارے کے تفتیش کاروں نے کھوج لگائی ہے کہ ’ ڈارک نیٹ‘ پر کورونا سے بچاﺅ کی آکسفورڈ و ایسٹرازینیکا، جانسن اینڈ جانسن، سنوفارم اورسپوٹنک کی ویکسین بھی فروخت کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ ’ ڈارک نیٹ’ پر جعلی منفی کورونا ٹیسٹس اور جعلی کورونا ویکسینیشن کے سرٹیفکیٹس تک فروخت کئے جا رہے ہیں اور یہ کام جرمنی، روس، امریکہ، برطانیہ اور اٹلی جیسے ممالک سے کیا جا رہا ہے۔ ایسی سہولیات ایسے لوگ بھی حاصل کر رہے ہیں جو کہ امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک کی جانب سفر یا ملازمت کے خواہاں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ’ ڈارک نیٹ‘ پر دو جعلی کورونا منفی رپورٹس خریدنے پر ایک مفت رپورٹ فراہم کرنے جیسے پیکیجز بھی متعارف کرائے گئے ہیں جبکہ کورونا سے تحفظ کی ویکسینز 500 امریکی ڈالر سے 750 امریکی ڈالرجو پاکستانی 75 ہزار روپے سے سوا لاکھ روپے تک بنتے ہیں میں فروخت کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ زیادہ تر ویب سائٹس پر روسی اور انگریزی زبان میں جعلی کورونا منفی رپورٹس اور ویکسینیشن سرٹیفکیٹس کے اشتہارات دیے گئے ہیں۔
’ ڈارک نیٹ‘ دراصل ایک اصطلاح ہے، جسے غیر قانونی اور جرائم کے لیے چلائی جانے والی ویب سائٹس کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔