حسن علی: ایک طرف تو حکومت کی جانب سے کرونا سے بچاو کے لئے احتیاطی تدابیر اپنانے کے احکامات تو دوسری طرف وفاقی حکومت کے محکمہ ڈاک کے ملازمین کو کرونا سے بچاو کے لئے کوئی سہولت فراہم نہ کی جا سکی جبکہ پچاس سال کے زائد عمر کے ملازمین کو بھی چھٹی نہیں دی جا رہی۔
چل چراغ تلے اندھیرا، ایک طرف تو حکومت کرونا وائرس سے بچنے کی تدابیر کی بار بار تنبی کر رہی ہے تو دوسری طرف وفاقی حکومت کا محکمہ ڈاک کے ملازمین کو کرونا وائرس سے بچاو کے لئے کوئی سہولت فراہم نہ کی جا سکی، محکمہ ڈاک کے ملازمین خود سے ماسک خریدنے پر مجبور جبکہ ملازمین کے پاس کے پاس نہ تو دستانے ہیں اور نہ ہی سینیٹائز جبکہ محکمہ ڈاک کے پچاس سال سے زائد پہلے سے مختلف مرض میں مبتلا ملازمین کو بھی چھٹی نہیں دی جا رہی۔
محکمہ ڈاک کے ملازمین جی پی او لاہور کے جب ہالز میں ڈاک وصول کر کے چھانٹی کرتے ہیں ان ہالز میں بھی کوئی حفاظتی انتظامات نہیں کیے گئے، محکمہ ڈاک کے ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت نے نہ تو ماسک فراہم کئیے، نہ ہی دستانے اور نہ ہی سینیٹائزر جبکہ اندرون اور بیرون ملک سے آنے والی ڈاک کی بھی سکریننگ نہیں کی جا رہی۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ جی پی او سمیت دیگر ڈاک خانوں میں آنے والے ملازمین اور شہریوں کی سکریننگ کا بھی کوئی انتظام نہیں کیا جا رہا اور پچاس سال سے زائد اور مختلف مرض میں مبتلا ملازمین سے ڈیوٹی کروائی جا رہی ہے، ملازمین کا کہنا ہے کہ انہیں پینشنرز کے گھروں تک پینشن فراہم کرنے کے احکامات تو وفاقی وزیر مراد سعید کی جانب سے جاری کئیے ہیں لیکن کوئی حفاظتی اقدامات نہیں فراہم کیے گئے۔
محکمہ ڈاک کے ملازمین کا کہنا ہے کہ ان کی زندگیاں بھی اتنی ہی عزیز ہیں جتنی دوسروں کی ہیں اس لئے وفاقی وزیر مراد سعید موجودہ صورتحال کا نوٹس لیں اور محکمہ ڈاک کے ملازمین کو کرونا سے بچاو کے لئے سہولیات فراہم کریں۔