شہباز تتلہ کیس،تفتیشی افسر کا اعترافی بیان

24 Mar, 2020 | 01:24 PM

M .SAJID .KHAN

(یاورذوالفقار)ماڈل ٹاؤن کچہری میں شہباز تتلہ اغوا اور قتل کیس کی ابتدائی سماعت ہوئی،عدالت نے ملزم ایس ایس پی مفخر عدیل اور ان کے ساتھی اسد بھٹی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا، پولیس نے عدالت کے روبرو اعتراف کیا کہ متعدد کوششوں کے باوجود شہباز تتلہ کی لاش برآمد نہیں کر سکے۔

تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شازیہ محبوب نے سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شہباز تتلہ اغوا اور مبینہ قتل کیس کی سماعت کی،عدالت کے روبرو پولیس نے ایس ایس پی مفخر عدیل ، ان کے ساتھی اسد بھٹی اور عرفان کو پیش کیا،دوران سماعت مفخر عدیل کے وکیل نے الزام عائد کیاکہ شہباز تتلہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں ، وہ قتل نہیں ہوئے بلکہ پراپرٹی کے مقدمات کی وجہ سے روپوش ہیں۔

ملزم کے وکیل آفتاب باجوہ نے مزید کہاکہ پولیس کے پاس کسی قسم کے ٹھوس شواہد موجود نہیں،اس کے باوجودقتل کی دفعات لگائی گئی ہیں جو سمجھ سے باہر ہے، دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے اعتراف کیا کہ متعدد کوششوں کے باوجود شہباز تتلہ کی لاش برآمد نہیں کر سکے۔

عدالت نےدلائل مکمل ہونے پر تینوں ملزمان کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا اور پولیس کو جلد چالان جمع کرانے کا حکم دے دیا،عدالتی حکم کے بعد پولیس نے سخت سکیورٹی حصار میں ملزمان کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا ۔

واضح رہے گزشتہ دنوں  شہباز تتلہ اغوا اور قتل کیس میں گرفتار ایس ایس پی مفخر عدیل اور اسد بھٹی کو سخت سکیورٹی میں جوڈیشل مجسٹریٹ بشری انور کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا،ایس ایس پی مفخر عدیل کے  وکیل آفتاب باجوہ نے اپنے موکل پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس نے قتل کی دفعات لگائی ہیں لیکن اس کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔

  شہباز تتلہ ایک دن منظر عام پر آئیں گے اور کہیں گے کہ آئی ایم سوری،میں مختلف وجوہات کے باعث روپوش تھا،اس موقع پرمفخر عدیل کے والد کا کہنا تھا کہ کہانیاں بنائیں جارہی ہیں،امید ہے کیس میں انصاف ہوگا۔

مزیدخبریں