(سٹی42) حضرت شاہ حسین المعروف مادھو لعل حسین رحمتہ اللہ علیہ کے430 ویں سالانہ عرس کی تین روزہ تقریبات کا آغاز ہوگیا، پاکستان بھر سے زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، میلہ کے موقع پر بہت بڑی آگ جلائی گئی ہے جس میں عقیدت مند موم بتیاں، تیل پھینک رہے ہیں اور منتیں مانگ رہے ہیں، سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شاہ حسین لاہوری 1539ء میں ٹیکسالی دروازے لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام شیخ عثمان تھا جو کپڑا بننے کا کام کرتے تھے۔ مادھولعل حسین کا خاندانی نام ڈھاڈھا حسین تھا۔ ڈھاڈھا پنجاب کے راجپوتوں کی ایک ذات ہے۔ شاہ حسین پنجابی زبان و ادب میں کافی کی صنف کے موجد ہیں۔ وہ پنجابی کے اولین شاعر تھے جنہوں نے ہجر و فراق کی کیفیات کے اظہار کے لیے عورت کی پرتاثیر زبان استعمال کی۔
صوبائی وزیر اوقاف سید زعیم حسین قادری نے رسم چادر پوشی سےحضرت شاہ حسین المعروف مادھو لعل حسین رحمتہ اللہ علیہ کے430 ویں سالانہ عرس کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز کردیا۔ جس میں سیکرٹری اوقاف اعجاز چوہدری، مینیجر دربار مادھو لعل حسین بدر حیات سمیت عقیدت مند اور زائرین نے شرکت کی۔
حضرت مادھو لعل حسین کے عرس کو "میلہ چراغاں" سے منسوب کیا جاتا ہے، اس لئے زائرین اور عقیدت مندوں کی بڑی تعداد دربار پر حاضری دے رہی ہے اور منتوں کی مناسبت سے چراغاں بھی کیا جا رہا ہے، تقریبات کا آخری روز سہ پہر تین بجے تک خواتین کے لئے مختص کیا گیا ہے، سوموار کے روز بعد از عشاء دعا کیساتھ تقریبات اختتام پذیر ہوں گی۔
پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے عرس کے موقع پر سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، داخلی و خارجی راستوں پر واک تھر و گیٹس نصب کیے گئے ہیں۔