سٹی42: پنجاب اسمبلی میں صوبائی حکومت کی بجٹ تجاویز پر تند و تیز بحث ہفتے کے روز بھی جاری رہی، اپوزیشن اور حکومتی بینچوں کے ارکان نے ایک دوسرے پر بڑھ چڑھ کر حملے کیے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے 23 اور 51 حکومتی ممبرز موجود ہیں اور کل ملا کر ایوان میں 74 ارکان اسمبلی موجود ہیں۔
پنجاب اسمبلی کااجلاس آج شروع ہوا جس کی صدارت سپیکر ملک محمد احمد خان کر رہے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول سے کیا گیا ۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ 2024-25پر عام بحث کی گئی ، سپیکر کی جانب سے بجٹ پر عام بحث کیلئے4 روز مقرر کئے گئے تھے۔ وزیر خزانہ کی تقاریر کے بعد بجٹ پر عام بحث کو سمیٹیں گے اور بجٹ منظوری کا مرحلہ شروع کی8ا جائے گا۔ پنجاب اسمبلی میں 25اور 26جون کو بجٹ کے مطالبات زر کی منظوری لی جائے گی۔
پنجاب اسمبلی نے توہین مذہب سے متعلق قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی
راحیلہ خادم حسین نے توہین مذہب کے مختلف واقعات پر قرارداد ایوان میں پیش کی،قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ حق زندگی سب سے زیادہ قابل احترام حق ہے ،پاکستان کا ہر شخص آئین کی نظر میں برابر ہے،وفاقی اورصوبائی حکومتیں تمام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں، قراردادمیں مزید کہا گیا کہ توہین مذہب کے واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کی جائے ،متعلقہ قوانین کے تحت تفتیش اور مقدمہ چلایا جائے،عدالتیں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
دو، دو ماہ دھرنا دیتے ہیں ،اربوں ڈالر کی معیشت برباد کر دیتے ہیں، سپیکرپنجاب اسمبلی
سپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمداحمدخان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوم کی سلامتی وبقا کامسئلہ ہے، عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اسمبلی مسائل کاحل ہونی چاہئیں، قوم کو جتنے بھی مسائل آئے ہم نے مل کر مقابلہ کیا ۔دھرنوں نے کب مسائل کو حل کیا ہے؟ محمدزبیر نے لندن ملاقاتوں کے حوالے سے بے بنیاد بات کی ،محمدزبیر نے جو باتیں کی ان کے حقیقت ہونے کاکوئی ریکارڈ ہی نہیں ہے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ تیس جون ختم ہوتا ہے تو پھر میڈیا مارکی بنائیں گے، اسمبلیاں مسائل کا حل ہونا چاہیے، پوائنٹ سکورنگ کےلئے نہیں ہونی چاہیں۔ سانحہ اے پی ایس ہوا تو نیشنل ایکشن پلان کے معاملات کو منظور کیا، ایوان میں اگر شور شرابا دہائیوں پر محیط ہوجائے تو اسمبلیوں کی اہمیت کم ہوتی جائے گی۔ چند گروہ اپنے ذاتی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں، عزم استحکام پاکستان پر اعتراض ہے تو اس سے سلامتی داؤ پر لگ جائے گی۔ قصہ پارینہ ہوا کسی نے بجٹ کی تقریر پڑھی ہوگی، وزیر خزانہ کی تقریر پر بجٹ کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھالی جاتی ہیں۔ میں دھرنوں کامخالف ہوں، دھرنوں نے سوائے عدم استحکام کے علاوہ کچھ نہیں دیا ہے۔ دو، دو ماہ دھرنا دیتے ہیں ،اربوں ڈالر کی معیشت برباد کر دیتے ہیں ۔ میاں نوازشریف کی لندن میں ملاقاتوں پرمحمدزبیر کی باتوں کومستردکرتاہوں، ملاقات صرف محمد زبیر تک محدود رہتی ہے تو کیسے خفیہ رہ سکتی ہے؟ محمد زبیر ایسی بات کرگئے ہیں انہیں الجھن آ سکتی ہے، اگر دونوں کی ملاقات ہوئی تو امیگریشن میں ریکارڈ تو ہوگا، بے بنیاد الزام لگایا گیا ہے۔ محمد زبیر کی بات پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے پہلے حقائق سامنے لانے چاہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی رولنگ ، کہا کہ آئین کے آرٹیکل 194 کے تحت قائم مقام گورنر پنجاب کو تمام اختیارات حاصل ہوتے ہیں ، قائم مقام گورنر پنجاب ڈے ٹو ڈے آفئیرز کو نمٹانے کا پابند ہوتا ہے۔ آئین کاآڑٹیکل 116 گورنر کو اختیار دیتا ہے کہ بل واپس بھجوا دے ، بطور اسپیکر پنجاب اسمبلی آئینی طور پر بل گورنر کو بھجوانے کا پابند ہوں۔ بل کی منظوری میں ووٹ نہیں دیا ، اس لیے آپ کو فلکٹ آف انٹرسٹ کا الزام نہیں لگاسکتے ہیں۔
شریف فیملی نے پاکستان کو سیاسی و معاشی طور پر مضبوط کیا ہے، حنا پرویز بٹ
حکومتی رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ نے بجٹ پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ شریف فیملی نے پاکستان کو سیاسی و معاشی طور پر مضبوط کیا ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف نے اپنے ادوار میں عوامی خدمت سے ثابت کیا ہے۔ آئرن لیڈی مریم نواز شریف کی خدمت کی سیاست میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا ، عالمی ادارے کےحالیہ سروے نے بھی ثابت کردیاکہ مریم نواز شریف نے ہر شعبے میں خدمت کے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔
ایرانی سفیر نے بھی پی ٹی آئی کے دور میں جب ظلم کیا جارہاہے تھا تو مریم نواز نے کہاکہ مجھے نواز شریف کی کمزوری سمجھا، وزیر اعلیٰ مریم نواز کو نواز شریف کی کمزوری سمجھنے والوں نے دیکھ لیا وہ والد کی طاقت بن کرسامنے آئیں۔تبدیلی کے دعویٰ کرنے والے تباہی کے موجب بنے، پی ٹی آئی نے پاکستان کو ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچایا ، مریم نواز شریف نے سو دنوں میں سو کام کرکے ریکارڈ قائم کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ دوسری جانب گنڈا پور نے سو بڑھکیں ماری اور عوام کو سہانے خواب دکھانے والوں نے کچھ نہیں کیا۔
غریب آدمی کیس لڑنے کی سکت نہیں رکھتا ، ان کے لئے فنڈز رکھے جائیں، رانا آفتاب احمد خان
اپوزیشن رکن اسمبلی رانا آفتاب احمد خان نے بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حنا پرویز بٹ نے بجٹ اجلاس تقریر میں مریم نواز کی جو تعریف کی وہ خوشامد تھی یا تعریف ، ہمیں سمجھ کچھ نہیں آیا۔ غیر ترقیاتی بجٹ میں لوٹ مار کی جا رہی ہے ، صحت شعبہ میں جو فنڈز رکھے وہ لیبارٹری یا ری سرچ کےلیے رکھے ہیں،فیصل آباد میں دو ہزار آٹھ سو نوے اوپن ہارٹ سرجری کی اور گیارہ ماہ میں 795 آپریشن کئے گئے، ڈاکٹروں کی ہڑتال سے ساہیوال کا واقعہ رونما ہو سکتا ہے۔ ہسپتالوں میں ادویات ہیں انہیں ری ویمپنگ کے نام پر خوبصورت بنانے کےلئے سہولیات دیں۔ سکولوں کو آؤٹ سورس کرنے کے بجائے اپنا حصہ لے کر حکومت کو ہی آئوٹ سورس کرکے ٹھیکہ پر دیدیں۔ کیا پی ٹی آئی ورکر و لیڈر کو 9اے کے تحت فری ٹرائل مل رہا ہے؟ ملک میں تو ججز بھی انصاف مانگ رہے ہیں بھوک و افلاس پھیل رہا ہے اگر معاشرے میں انصاف نہیں ہوگا تو بھوک افلاس ختم نہیں ہوگی۔انصاف سے ہی معاشرے سے بھوک و افلاس ختم کیاجاسکتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آپ وکیل حضرات کیس لڑنے کے بہت پیسے لیتے ہیں لیکن غریب آدمی کیس لڑنے کی سکت نہیں رکھتا لہذا ان کے لئے کوئی فنڈز رکھے جائیں۔کیا ہم دہشت گرد ہیں کیا ہمیں فیصلہ رکھ لیں آپ کو بجٹ میں شامل نہیں کریں گے۔ ہماری تجاویز صحت تعلیم سوشل سروسز سپورٹس سمیت دیگر محکموں کےلئے بجٹ میں شامل کر لیں۔ ڈرگ کا بل تو پاس کردیا ہے اینٹی نارکوٹکس کا دوسرا محکمہ بنادیا ہے۔ پولیس کو ذاتی فورس نہ بنائیں یہی پولیس آپ کے خلاف استعمال ہوگی۔ تعلیم والے نوے لاکھ سے زائد نوجوان بے روزگار ہیں بجلی و گیس کے بل ادا نہیں کئے جارہے۔ زراعت کےلئے نہری نظام ناکام ہو گیا ہے، حکومت نے کہا جو لوگ باہر رہتے ہیں اگر ان کے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہوگئی تو اسے نہیں بڑھائیں گے۔ پی ٹی آئی کے سپورٹرز کے طورپر اورسیز پاکستانیوں کو سزا دی جا رہی ہے۔ عظمی بخاری ، سمیع اللہ خان اور نوشیر لنگڑیال سمیت دیگر لوگ بھی پیپلزپارٹی میں رہے ہیں، مجتبیٰ شجاع الرحمن کے بارے میں کسی نے مجھے کہا کہ وہ تو بھولا ریکارڈ ہے لیکن مجتبیٰ میرے دوست ہیں۔
پولیس تھانے جس کے سپرد ہیں وہ رشوت کو گندی نالی سے منہ سے اٹھانے کو تیار ہیں، اپوزیشن رکن اسمبلی
اپوزیشن رکن اسمبلی چودھری نے بجٹ تقریر پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگلے دو ماہ میں غریب مکاؤ بجٹ کہلائے گا۔ چاول کی کاشت پر کسان پریشان ہے کیونکہ ادویات بیج اور کھاد مہنگی ہے۔سستی روٹی پر حکومت کا کوئی کردار نہیں ، ذمیندار کو جو گندم کی قیمت نہ ملی وہ اتنی وافر ہوئی زمیندار کو دو ہزار روپے فی من دینے کو تیار نہیں۔وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم ایک دوسرے کو مبارکبادیں دے رہے ہیں، پولیس تھانے جس کے سپرد ہیں وہ رشوت کو گندی نالی سے منہ سے اٹھانے کو تیار ہیں۔ تھانے ٹھیکے پر دیدیں اتنی رشوت کے عوام کا جینا محال ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جڑانوالہ ڈی ایچ کیو میں چار ماہ سے کوئی ایم ایس یا ڈاکٹرز نہیں ہیں لہذا ایم ایس و ڈاکٹرز کیُ تعیناتی کی جائے۔
حکومت نے جنوبی پنجاب کی تعلیم صحت یا زراعت کی چلتی سکیمیں بھی ختم کردیں ، سردار شہاب الدین
اپوزیشن رکن سردار شہاب الدین نے بجٹ تقریر میں کہا کہ پنجاب کا بجٹ 5446 اور آمدن 4643ارب روپے ہے ، یہ عوام دشمن بجٹ ہے۔ جنوبی پنجاب کے سب ممبران کو کہتا ہوں کہ کیا یہ بجٹ لاہور کےلئے ہے جنوبی پنجاب کےلئے کچھ نہیں ہے,بجٹ میں جنوبی پنجاب کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے. ایک سو ستانوے ارب روپے بجٹ تو بانی پی ٹی آئی نے پیش کیا اور اس کو خرچ بھی کیا۔ حکومت نے جنوبی پنجاب کی تعلیم صحت یا زراعت کی چلتی سکیمیں بھی ختم کردیں۔ 3683ارب روپے جو وفاق سے صوبہ کو ملنا ہے اس میں سے 21ارب روپے جنوبی پنجاب کے ہیں۔ بجٹ میں صوبائی محصولات کی مد میں 54فیصد اضافہ کیا جو 960ارب روپے بنتے ہیں ، یہ پیسے اب کس نے دینے ہیں کیا یہ جنوبی پنجاب کے کسان اور مزدور نے نہیں دینے؟ کسان کی گندم سڑکوں پر رل گئی ، آج 25سو روپے من کوئی خریدنے کو تیار نہیں ہے۔ کہاں گئی شہباز سپیڈ نگران حکومت کے خلاف انکوائری کروائی کیوں گندم منگوائی کیا اب خاموش کروا دیا گیا؟ ابھی تک چینی کی برآمد کی اجازت نہیں دی گئی ، خدشہ ہے گنے کا ریٹ چار سو روپے من کیا وہُ بھی ملنا مشکل ہوگیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا جنوبی پنجاب بہت ظلم برداشت کررہا ہے ، مدر اینڈ چائلڈ کا بجٹ میں کوئی ذکر نہیں کیا جس کا نوے فیصد کام مکمل ہوگیا اسے کھنڈر بنانا چاہتے ہیں۔ اس بجٹ میں ایک روپیہ مختص نہ کرکے لیہ یونیورسٹی میگا پروجیکٹ کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ ن لیگ ہوش کے ناخن لے 187ارب روپے پولیس کو دینے کا مقصد پی ٹی آئی ورکرز کو ماریں ، پرامن احتجاج پر ہمارے کارکن قائدین پر پولیس ناجائز مقدمہ بنا دیتی ہے تو یہ سارا پیسہ ن لیگ پر بھی خرچ ہو سکتا ہے۔جس طرح وزیر اعلیٰ نے پولیس کی وردی پہنی تو پھر پولیس کو حؤصلہ مل جائے گا وہ صوبہ میں لوٹ مار کریں گے۔
میرے قائد کے دور میں بہاولپور سے حاصل پور اور خانیوال تک سڑکیں بنوائیں، خالد وارن
حکومتی رکن اسمبلی خالد وارن نے بجٹ پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سردار شہاب الدین کو چیلنج کرتا ہوں وہ ثابت کر دیں کہ نوازشریف نے جنوبی پنجاب کےلئے کچھ نہیں کیا، ن لیگ نے جنوبی پنجاب کےلئے کچھ نہیں کیا تو سردار شہاب الدین کو زیب نہیں دیتا۔ میرے قائد کے دور میں بہاولپور سے حاصل پور اور خانیوال تک سڑکیں بنوائیں لیکن ان کے وزیر اعلی کا پتہ نہیں کہاں سڑکیں بنائیں۔ بزدار وزیر اعلیٰ بہت بے اختیار تھے مریم نواز لاہور کی وزیر اعلی ہیں لیکن ان کے دل جنوبی پنجاب کے لوگوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ مریم نواز نے جو وعدے کئے اس کو پورا کرکے دکھایا ہے ، آپکے ساڑھے تین سال کے منصوبے سو دنوں میں مکمل کروائے ہیں۔ کسانوں کے خلاف جو بھی اقدامات کئے اس کی انکوائری کو تیز کیاجائے اور تمام کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
یہ اسمبلیاں نہیں ربڑ سٹمپ ہے ، کوئی بیوروکریسی بجٹ کی تقریر کو لکھنے کےلئے کوئی شخص بھی نہیں ہے ، ندیم قریشی
اپوزیشن رکن اسمبلی ندیم قریشی نے بجٹ تقریر میں کہا کہ یہ اسمبلیاں نہیں ربڑ سٹمپ ہے ، کوئی بیوروکریسی بجٹ کی تقریر کو لکھنے کےلئے کوئی شخص بھی نہیں ہے۔ جب مریم نواز ایوان میں آئی تو مجتبیٰ شجاع الرحمن کو دیکھ کر ایسا لگا کہ وہ چاہت فتح علی خان بن گئے ہیں۔ ہم حکومت سے دبنے والے نہیں ہیں، خالد وارن کو جنوبی پنجاب کا دشمن سمجھتا ہوں کیونکہ خوشامد میں بہت آگے چلے گئے۔ قیدی نمبر 804 نے ساڑھے چار کروڑ لوگوں کو سول سیکرٹریٹ دیا تو ختم کرنے کی سازش کی گئی اور اب بانی پی ٹی آئی کے آٹھ منصوبے تو بجٹ میں شامل کر لئے گئے۔ کسان کارڈ لیبر کارڈ چوری کرکے بجٹ میں شامل کیا اور اس پر نوازشریف اور مریم نواز کی تصویر لگا دی۔ پنجاب کی عوام نے ن لیگ کو ووٹ سے تہس نہس کر دیا ، دبئی لیکس سے گیارہ ارب ڈالر پاکستان واپس لائے جائیں۔ اشٹامپ ڈیوٹی پچاس ہزار روپے کردی اور جاتی امراء کے مکین عوام کے پانچ و دس مرلہ کا مکان برداشت نہیں کر سکتے ، نہ میں مجبور ہوں اور نہ ہی قیدی ہوں۔ یہ دستک مریم نہیں حسرت مریم ہے ، پنجاب کو فتح کرنے کی سازش ہے۔یاسمین راشد ، میاں محمود الرشید سمیت دیگر پی ٹی آئی ورکرز نے پچاس ڈگری سینٹی گریڈ برداشت کرکے ن لیگ کو دماغوں سے نکال دیا ہے۔
ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کتنا فنگشنل تھا وہ آپ کو بھی پتہ ہے اور ہمیں بھی پتا ہے۔
اس موقع پر مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ ندیم قریشی نے بانی پی ٹی آئی کی خوشامد کی ساری حدیں پار کردیں ہیں۔
میرے علاقہ میں سڑکیں ایسی ہیں کہ دائیں گردے بائیں اور بائیں گردے دائیں طرف چلے جاتے ہیں، صائمہ کنول
اپوزیشن رکن اسمبلی صائمہ کنول نے بجٹ پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ رحیم یار خان کا یہ جرم ہے ناجائز مقدمات دھاندلی پر کپتان کے امیدواروں کو جتوایا ہے، رحیم یار خان میں صاف پانی نہیں ہے ، سکول کےلیے پانچ کلومیٹر تک لڑکیاں تعلیم کےلئے جاتی ہیں۔ میرے علاقہ میں سڑکیں ایسی ہیں کہ دائیں گردے بائیں اور بائیں گردے دائیں طرف چلے جاتے ہیں۔ ہمارے لوگوں کو فارم سینتالیس کی گولی سے شہید کردیا گیا، پولیس تو بانی پی ٹی آئی رہائی کےلئے گرفتاریاں کردی جاتی ہیں۔ میرے حلقہ میں سلائی سنٹر اور ٹیوشن سنٹر بنائے جاتے صاف پانی کے فلٹریشن پلانٹ لگائے جاتے لیکن کچھ نہ کیاگیا۔
یہ قصیدے پڑھیں تو تعریف ،ہم کریں تو خوشامد؟ راشدہ لودھی
دوسری جانب اپوزیشن رکن حافظ فرحت عباس کی بجٹ پر تقریر میں شدیدالفاظ میں تنقید ، حافظ فرحت عباس کو مزید گفتگو کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن نے شور شرابا کردیا۔ اپوزیشن اراکین کی جانب سے ڈیسک بجانا شروع کردئیے اور حکومتی رکن راشدہ لودھی کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے گفتگو نہ کرنے دی۔ حکومتی رکن نعیم اعجاز چوہدری حافظ فرحت عباس کو خاموش کرواتے رہے، راشدہ لودھی ڈپٹی سپیکر کو ہاوس ان آرڈر کا کہتی رہیں جبکہ حافظ فرحت عباس ڈپٹی سپیکر کو بات کرنے کی اجازت مانگتے رہے ۔ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ حافظ فرحت عباس آپ انہیں ڈکٹیشن نہ کریں۔جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ سب کو بات کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، ہم نے گھنٹہ گھنٹہ آپکی بات سنی ہے۔
اس کے بعد راشدہ لودھی نے کہا کہ یہ قصیدے پڑھیں تو تعریف ،ہم کریں تو خوشامد؟ اگر آگ لگتی ہے تو لگے ، ہم اپنے لیڈر کی تعریف کریں گے۔
ایوان میں راشدہ لودھی کی جانب سے وکلاکیلئے ہاؤسنگ سوساٹئیز بنانے کامطالبہ کیا گیا جبکہ سپیکر نے راشدہ لودھی کو شور شرابے کی وجہ سے بجٹ پر بات کرنے سے روک دیا۔