مانیٹرنگ ڈیسک: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نےکہا ہےکہ اگر سپریم کورٹ سے ملٹری ٹرائل کے خلاف فیصلہ آیا تو اس پر عمل ہونا مشکل ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ ریاست اور حکومت کا موقف واضح ہے، اس لیے مشکل لگتا ہےکہ اگر سپریم کورٹ سے ملٹری ٹرائل کے خلاف فیصلہ آیا تو اس پر عمل ہو سکے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کا مزید کہنا تھا کہ بینچ کی تشکیل ہی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، ایسے بینچ کے فیصلےکو کس طرح تسلیم کیا جائےگا؟۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے راناثنا ءاللہ کا کہنا تھا کہ دو سینیئر ججز نے اعتراض کیا اورکہا کہ جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجربل کا فیصلہ نہیں ہوتا یہ غیرقانونی ہے، ان دونوں ججز کو فوری طور پر بینچ سے علیحدہ کیا گیا، پتہ نہیں کس بات کی جلدی ہے، بابا رحمتے نے بھی ایسا کیا، آج وہ عبرت کا نشان ہے۔
راناثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہم جس بحران کا شکار ہیں اس کی ایک وجہ تو عدالتوں کا انصاف نہ کرنا ہے، نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو کٹہرے میں لایا جائےگا، اگر آرمی ایکٹ 1952 کے تحت کسی کا ٹرائل نہیں ہوسکتا تو اسے کالعدم قرار دے دیں، یہ اسی لیے ہے کہ کوئی دفاعی نظام پر حملہ آور ہو تو اس کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ہوگا، یہ باقاعدہ طور پر دفاعی تنصیبات پر حملہ آور ہوئے، انہوں نےکورکمانڈر ہاؤس میں دستاویزات اور چیزوں کو جلایا، اس کی تحقیقات آرمی کی ٹیم ہی کرےگی۔