مانیٹرنگ ڈیسک: سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر 9 رکنی لارجر بینچ کے معاملے پر سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ عدالت کی ویب سائٹ پر لگنے کے کچھ دیر بعد ہی ہٹا دیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا 9 رکنی لارجر بینچ کی سماعت سے متعلق نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا تھا جسے کچھ دیر بعد ہی ہٹا دیا گیا۔30 صفحات پر مشتمل اپنے نوٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نو رکنی بینچ پر اعتراضات اٹھائے تھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ جب سے میری تعیناتی عدالت عظمیٰ میں ہوئی تب سے آج تک کبھی کسی مقدمے کی سماعت سے گریز نہیں کیا، نہ کبھی رجسٹرار آفس کو کسی نوعیت کا مقدمہ لگانے یا نہ لگانے کا کہا، ہمیشہ کوشش رہی کہ مقدمے کے ہر فریق کو ایک نظر سے دیکھوں اور ہر فیصلہ ایک ہی پیمانے سے آئین و قانون کے مطابق کروں۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے لکھا کہ پوری سراحت سے کہتا ہوں کہ خود کو سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف مقدمے سے دستبردار نہیں کر رہا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی معطلی کے بعد سے عدالت میں نہیں بیٹھا، اب اگر میں یہ مقدمات سنوں تو میں اپنے آئینی و قانونی مؤقف کی خلاف ورزی کروں گا۔
ان کا کہنا ہے کہ آج دن تک چیف جسٹس پاکستان نے میرے مؤقف کی تردید نہیں کی بلکہ حضور نے تو جواب دینا بھی گوارہ نہیں کیا، مجھے ادراک ہے کہ چیف جسٹس نے اپنے ساتھیوں کو بلا وجہ غیر ضروری کشمکش میں الجھا دیا ہے۔