(سٹی 42) والدین کے آن لائن گیم پب جی کھیلنے سے منع کر نے پر چار دن میں دو نوجوانوں نے موت کو گلے سے لگا لیا، ن لیگی ایم پی اے کنول لیاقت ایڈووکیٹ نے آن لائن گیم پب جی کی بندش کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی کنول لیاقت ایڈووکیٹ نے قرارداد کے متن میں کہا ہے کہ پب جی کھیلنے سے منع کرنے پر دو نوجوانوں کی خودکشی کرنا انتہائی تشویشناک ہے، پب جی گیم ڈیجیٹل نشے کی صورت اختیار کر رہی ہے،یہ گیم آئس سے زیادہ خطرناک ہے اور اس کی وجہ سےبچوں میں تعلیمی و تخلیقی صلاحیتیں متاثر ہورہی ہیں۔
لیگی ایم پی اے نے قرارداد میں مطالبہ کیاکہ لاہور ہائیکورٹ نے ویڈیو گیم ‘’ پب جی” پر پابندی کے لیے درخواست پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی ہے۔محکمے پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو ہدایت کی جائے کہ فوری اس گیم کی بندش کرائی جائے تاکہ اس ڈیجیٹل نشے سے ملک و قوم کے معماروں کو محفوظ بنایا جائے۔
دوسری جانب لاہور پولیس بھی آن لائن گیم پب جی پر پابندی لگوانے کیلئے میدان میں آگئی ہے، پولیس نے آن لائن گیم پب جی پر پابندی لگوانے کے لیے ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو تحریری درخواست دینے کا فیصلہ کرلیا۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں بھی ویڈیو گیم پب جی پر پابندی کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاطر محمود کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی تھی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ " پب جی" بچوں اور نوجوان نسل کی شخصیت پر منفی اثر ڈال رہی ہے، اس کی وجہ سے بچوں میں قوت فیصلہ کی کمی اور شدت پسندی بڑھ رہی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ گیم کو پلے سٹور سے ہٹایا جائے جس پر عدالت نے دلائل سننے کے بعد 19 مئی کو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی تھی، عدالتی حکم کے باوجود تاحال پب جی پر پابندی عائد نہیں کی جا سکی ہے۔