مال روڈ (سعدیہ خان) محکمہ جنگلات کا قانون میں ترمیم اور نئی پالیسی بنانے کا فیصلہ، پنجاب کے تینوں زونز میں نئی سکیموں اور جاری منصوبوں کی مانیٹرنگ پرائیویٹ سیکٹر سے کرائی جائے گی جبکہ محکمہ جنگلات کا درختوں کی چوری روکنے کیلئے دو سال کیلئے آکشن پر پابندی لگانے پر غور۔
صوبائی وزیر محکمہ جنگلی حیات سبطین خان کی زیر صدارت محکمانہ اجلاس ہوا، جس میں موجود بجٹ اور جاری ترقیاتی پراجیکٹس پر بریفنگ دی گئی۔صوبائی وزیرسبطین خان نے کہا کہ محکمہ جنگلات کی قانون میں ترمیم اور نئی پالیسی بنائی جائے گی، نئی سکیموں اور جاری منصوبوں کی مانیٹرنگ پرائیویٹ سیکٹر سے کر ائی جائے گی، 1927ء کے بعد محکمہ میں کوئی نئی پالیسی ترتیب نہیں دی گئی، پرانے قانون کے مطابق ہی سزائیں اور جرمانے کیے جا رہے تھے، قانون میں ترمیم کے بعد سزائیں دوگنا کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے ملاقات کر کے تجاویز پیش کریں گے، نئی قانون سازی سے جرمانے اور سزاؤں میں اضافہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب محکمہ جنگلات نے جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئےانفرادی ملکیتی لائسنس کے طریقہ کار میں تبدیلی کا فیصلہ کرلیا، لائسنس کا اجراء صوبہ بھر کی بجائے اسی ضلع سے ہوگا جہاں جانوروں کو رکھا جائےگا, دوسرے شہروں میں اس لائسننس پر بریڈنگ فارم اور ڈیلنگ کرنے والوں کو غیرقانونی قرار دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 15 جون کو پنجاب حکومت نے مالی سال 2020-21 کے لیے 22 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا گیا ہے، بجٹ میں 23 شعبوں کو ٹیکس ریلیف دینےکی تجویز ہے جبکہ 13 شعبوں کو براہ راست ٹیکس ریلیف ملے گا، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محکمہ جنگلات کے لئے مجموعی طور پر 8 ارب 73 کروڑ روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔