( علی اکبر ) پنجاب اسمبلی میں بجٹ کی منظوری کا عمل شروع ہوگیا، محکمہ صحت کیلئے ایک کھرب 41 ارب، 77 کروڑ سے زائد جبکہ محکمہ تعلیم کیلئے 66 ارب، 37 کروڑ سے زائد بجٹ کا مطالبہ منظور کرلیا گیا ہے۔
سپیکر چودھری پرویزالہیٰ کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ کی منظوری کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ پیر کے روز ہونیوالے اجلاس میں محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم کے مطالبات منظور کئے گئے جس کے تحت محکمہ صحت کیلئے ایک کھرب، 41 ارب، 77 کروڑ، 16 لاکھ، 61 ہزار جبکہ محکمہ تعلیم کا 66 ارب، 37 کروڑ، 36 لاکھ اور 7 ہزار بجٹ منظور کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ کٹوتی کی تحریک کو ایوان کی جانب سے مسترد کر دیا گیا۔ لیگی رہنما خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ ہماری حکومت میں صحت کونسل تشکیل دی گئی اور پی ایج کیو میں ڈاکٹروں کی کمی پوری کی گئی، خلیل طاہر سندھو کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر کی جانب سے ادویات ساز کمپنی سے 9 ارب روپے کی رشوت لی گئی جبکہ موجودہ حکومت نے علاج و معالجہ بند کر دیا۔
مسلم لیگ (ن) کی دیگر اراکین کی جانب سے بھی محکمہ صحت اور تعلیم کو دئیے جانے والے بجٹ کی مخالفت کی گئی۔ وزیر صحٹ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ماضی کی حکومت کے اربوں کی ادائیگی کی ہے، کہ پی کے ایل ای ہسپتال کو پی سی ون کے بغیر تعمیر کیا گیا۔
وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس اور یاسر ہمایوں نے بھی اپنے محکمہ کی بجٹ کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت یکساں نظام تعلیم کیلئے کوشاں ہے جلد ہی تبدیلی نظر آئے گی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔