سٹی42: پنجاب اسمبلی کے باہر پی ٹی آئی کی ایک کارکن نے اداکار طاہر انجم پر بر سر عام تشدد کیا ، گالم گلوچ کی اور دیگر کارکنوں نے بھی طاہر انجم کو گالیاں بکیں اور ان کی گاڑی کو توڑنے پھوڑنے کی کوشش کی۔ پی ٹی آئی کے کارکن اپنے اس پر تشدد حملہ کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔
اداکار طاہر انجم پنجاب اسمبلی کے گیٹ پر پہنچے تو ٹک ٹاک پر "نیلی پری" کے نام سے کام کرنے والی پی ٹی آئی کی کارکن کے ساتھ کئی دیگر افراد نے ان کی گاڑی کو روک لیا۔ "نیلی پری" نے گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے اداکار طاہر انجم کا گریبان پکڑ کر انہیں گھسیٹنا اور تھپڑ مارنا شروع کر دیا۔ معلوم ہوا کہ اسے طاہر انجم کے اپنے لیڈر عمران خان پر تنقید کرنے پر غصہ تھا۔ اس دوران بہت سے دوسرے کارکن طاہر انجم کی گاڑی پر مکے ٹھڈے مارتے رہے اور ان کے ساتھ گالم گلوچ کرتے رہے۔
عینی شاہدوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی کے گیٹ پر ایک "احتجاجی کیمپ" لگا رکھا تھا، اداکار طاہر انجم جب یہاں سے گزرتے ہوئے رکے تو کچھ کارکن بھاگتے ہوئے آئے اور ان کی گاڑی کو گھیر لیا، اور ایک خاتون کارکن نے طاہرانجم کی گاڑی کا دورازہ کھول کر ان پر تشدد کرنا شروع کر دیا۔ طاہر انجم اسے بار بار کہتے رہے کہ منہ سے بات کریں، یہ کیا طریقہ ہے۔ اس دوران پی ٹی آئی کی کارکن نے طاہر انجم پر مکے برسانا شروع کر دیئے جس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ پی ٹی آئی کی خاتون کارکن نے طاہر انجم کے کپڑے بھی پھاڑ دئیے۔ وہ بلند آواز سے طاہر انجم کو "مریم کے کتے" کہتی رہی اور تشدد کر کے کہتی رہی،"اب بنا ویڈیو"، "ہماری ویڈیو بناتا ہے"، "تیری جرات کیسے ہوئی کہ تو "خان" کے خلاف ویڈیو بناتا ہے".
پی ٹی آئی کے دوسرے کارکنوں نے طاہرانجم کی گاڑی پربھی مکوں کی بارش کردی۔
پی ٹی آئی کارکن کے مسلسل بد زبانی کرنے پراداکار طاہرانجم اشکبار ہوگئے۔ تشدد کے اس واقعہ کے دوران پنجاب اسمبلی کے باہر موجود نیوز فوٹو گرافرز کی بڑی تعداد بھ وہاں پہنچ گئی جنہوں نے اس واقعہ کی ریکارڈنگ کی تاہم کسی نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کت اداکار پر تشدد کرنے سے نہیں روکا، اس تشدد کے دوران پولیس نزدیک نہیں پھٹکی۔
"عمران خان دہشت گرد ہے!"
جب وہاں جمع ہونے والوں نے تشدد کرنے والوں کو پیچھے ہٹا کر طاہر انجم کو وہاں سے جانے کا راستہ دے دیا تو پھٹے ہوئے کپڑوں کے ساتھ گاڑی کی درائیونگ سیٹ پر بیٹھے طاہر انجم نے میڈیا کیمروں کے سامنے بلند آواز سے کہا، عمران خان دہشت گرد ہے۔ وہ مزید بات کر رہے تھے کہ وہاں موجود پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ان پر گالیوں کی بارش کر دی اور ان کی گاڑی پر مکے برسانا شروع کر دیئے۔
طاہر انجم کے جانے کے بعد پی ٹی آئی کی کارکن پر صحافیوں کی تنقید
جب طاہر انجم تشدد کا نشانہ بن کر پنجاب اسمبلی کے گیٹ سے چلے گئے تو صحافیوں نے ان پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی اور ان کے پر تشدد اقدام پر سخت تنقید کی۔ کسی صحافی نے انیلا عرف "نیلی پری" سے کہا، آپ تو پی ٹی آئی چھوڑ چکی ہو، آپ تو پارٹی میں کبھی نظر نہیں آئی۔ انیلا عرف نیلی پری نے جواب دیا، کس نے آپ کو کہہ دیا، میں خان کی کارکن ہوں، خان کے ساتھ ہوں۔ ایک صحافی نے کہا کہ آپ نے جو تشدد کیا کیا یہ پارٹی کی ڈائریکشن تھی، اس پر انیلا عرف نیلی پری نے کہا، ایسے لوگوں کو میں نے نہیں چھوڑنا، ایک صحافی نے اس سے پوچھا کہ آپ کا پی ٹی آئی میں عہدہ کیا ہے تو انیلا عرف نیلی پری نے جواب دیا, "میں خان کی کارکن ہوں۔" بعض صحافیوں نے پوچھا کہ اگر ایسا تشدد کوئی آپ پر کرے تو آپ کو کیسا لگے گا۔