ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

وزیراعظم کا بڑا سرپرائز، 126 ممالک کی پاکستان میں ویزا فری انٹری

وزیراعظم کا بڑا سرپرائز، 126 ممالک کی پاکستان میں ویزا فری انٹری
کیپشن: Visa entry free for 126 countries
سورس: web desk
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:  وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری اور سیاحت کے لیے آنے والوں کے لیے ویزا کی فراہمی میں آسانیاں پیدا کر رہے ہیں, 126 ممالک کے لیے ڈیجیٹل ویزا دینے کی منظوری,ان ممالک کے بزنس اور ٹورسٹ کیلئے آنے والوں کے لئے ویزا فری انٹری ہو گی۔
بدھ کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’اب پاکستان میں 126 ملکوں سے آنے والے سیاحوں اور دیگر افراد سے ویزا فیس نہیں لی جائے گی۔‘کاروبار میں آسانیوں کے لیے حوالے سے بڑا قدم اُٹھایا گیا۔ ’ پاکستان کی آمدن سرمایہ کاری سے زیادہ ہوگی نہ کہ چند ملین ڈالر کی ویزا فیس سے، باہر سے آنے والوں کو 24 گھنٹے کے اندر ویزا دیا جائے گا۔‘


شہباز شریف نے کہا کہ ویزا فیس کی مد میں پانچ سات ملین ڈالر سالانہ نہیں ملیں گے تو کچھ نہیں ہوگا، مگر اس فیصلے کے نتیجے میں اجتماعی کوششوں سے 500 سے 700 ملین ڈالر اگر سالانہ ملک آئے تو کامیابی ہو گی،’یہ فیصلہ کابینہ کے سامنے رکھ کر منظوری لے رہے ہیں۔‘


ان کا کہنا تھا کہ ملک آنے والوں کی آسانی کے لیے ای گیٹس کا افتتاح کیا جائے گا۔ ’مذہبی سیاحت کو بھی اس اقدام سے فروغ ملے گا۔ اس سے معیشت بھی مستحکم ہوگی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوگا۔‘اس پر وزیر داخلہ، ڈپٹی وزیراعظم، فنانس منسٹر اور ان کی وزارتوں کے سیکریٹریز نے مل کر تیزی سے کام کیا۔
شہباز شریف نے جرمنی میں پاکستان کے قونصل خانے پر حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے سفارتخانوں کی حفاظت وہاں کے ملکوں کی ذمہ داری ہے جس کو وہ نبھائیں۔‘


جرمنی اور بعض ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں پر حملے ہوئے ہیں، ان کے سفیروں کو بلا کر ڈیمارش کرنا چاہیے،حالیہ دنوں میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔ ’بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں فوج، پولیس اور سکیورٹی کے دیگر محکموں کے سپوتوں نے جام شہادت نوش کیا ہے۔‘


ان کے مطابق دہشت گردی کی یہ کارروائیاں سازش ہیں۔ ’ہمسایہ ممالک کا کردار ہے، ان کو سمجھایا ہے، بتایا ہے، ہم نے 40 سال دسیوں لاکھ کو یہاں مہمان رکھا، اب اچھے حالات میں اُن کو واپس بھیجا۔ اس کا بدلہ ہمیں اس طرح دیا جائے، قتل و غارت کریں یہ قابلِ برداشت نہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ بات چیت اور امن سے طے ہو جائے۔‘