ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے ڈسپنسر کو اتائی قرار دے کر جرمانہ اور پراپرٹی سیل کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت عالیہ نے قرار دیا ہے کہ نوبل اور فلاحی مقصد ہیلتھ کئیر کمیشن کو قانون سے ہٹ کر کام کرنے کا لائسنس نہیں دے دیتا، اتائیت خطرہ ہے، اس کا معاشرے سے خاتمہ ایک چیلنج ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عابد حسین چٹھہ نے ڈسپنسر منظور الہی کی درخواست پر 14 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیاکہ ہیلتھ کئیر کمیشن قانون پر عملدرآمد کا پابند ہے۔ حیران کن ہے کہ صرف ڈسپنسر کیخلاف کارروائی ہوئی،کلینک کے ڈاکٹر کیخلاف کچھ نہیں کیا گیا۔ چھاپے کے بعد کلینک چھوڑنے کے بیان پر ڈاکٹر کو کیس سے الگ کر دیا گیا۔
ڈسپنسر پر جس مریض کے علاج کا الزام لگایا اس کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا گیا، کلینک سے سرینج اور دوسرا سامان ملنا درخواست گزار کو اتائی ثابت نہیں کرتا۔ تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ عدالت درخواستگزار کو اتائی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔ اگر منظور سے کوئی جرمانہ وصول کیا تو اس کے ورثا کو واپس کیا جائے۔ہیلتھ کیئر کمیشن نے منظور الہیٰ کے گھر میں کلینک سیل کرکے3 لاکھ 30 ہزار روپے جرمانہ کر دیاتھا۔