پاکستانی کرکٹرزکی کمائی خطرے میں پڑ گئی

24 Jul, 2020 | 03:44 PM

Azhar Thiraj

سٹی42: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے بیگو پر پابندی کے بعد اسے استعمال کرنے والے افراد کی آمدن بھی بند ہو گئی ہے تاہم ابھی بھی بیگو صارفین اور ہوسٹس کی بڑی تعداد ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے ذریعے پی ٹی اے کی عائد کردہ پابندی کو نظر انداز کر کے اس ایپ کو استعمال کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔کئی پاکستانی کرکٹرز بھی بیگو ایپ پر ہوسٹ کے طور پر موجود ہیں ۔

ان میں سے کچھ کھلاڑی کسی بھی بیگو ٹیم کا حصہ بنے بغیر کیمرے پر آ کر عوام سے ’تحفے‘ وصول کر رہے ہیں جبکہ زیادہ تر بیگو ٹیمز کی رکنیت حاصل کرنے کے بعد کانٹریکٹ اور مہینہ وار ٹارگٹ پورا کر رہے۔جن میں محمد عامر، فواد عالم، کامران اکمل، عمر اکمل، سلمان بٹ، یاسر حمید، عمران فرحت، ہمایوں فرحت، سہیل تنویر، عمران نذیر، صہیب مقصود، اسد علی، عظیم گھمن، ذوالفقار بابر، احسان عادل، عبدالرزاق اور سعید اجمل سمیت دیگر متعدد موجودہ اور سابق کھلاڑی شامل ہیں۔

اس ایپ میں کھیلی جانے والی ’پی کے‘ گیم میں صارفین پیسوں کے بدلے خریدے جانے والے ’ بیگو ڈائمنڈز‘ سے اپنے پسندیدہ پلیئرز کو تحائف بھیجتے ہیں جو ان کے مہینہ وار ٹارگٹ کی تکمیل کا واحد ذریعہ ہے اور اگر وہ کامیاب ہو جائیں تو انھیں بیگو کی طرف سے اس ٹارگٹ کے عوض ماہانہ تنخواہ اور کمیشن بھی وصول ہوتا ہے، جو ہزاروں سے لاکھوں کے درمیان ہے۔اس حوالے سے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے جب مشہور کرکٹرز کامران اکمل اور سہیل تنویر سے بات کی تو انکا کہنا تھا کہ یہ ایپ ہمارے لیے صر ف فینز سے رابطے کا ذریعہ ہے جبکہ انہیں اسکی آمدنی سے کوئی غرض نہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی اور کوچ عاقب جاوید کابین الاقوامی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'اخلاقی طور پر تو کسی کھلاڑی کو اس طرح کی جگہ پر موجود ہی نہیں ہونا چاہییے۔جہاں تک مالی فائدے کا تعلق ہے تو کوئی کھلاڑی ڈھائی سو ڈالر سے زیادہ مالیت کا تحفہ قبول نہیں کر سکتا، اگر کوئی ایسا کرتا بھی ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن کے شعبے کے علم میں لانا ضروری ہے اور اسے تحفہ دینے والے شخص سے رشتہ یا تعلق اور وجہ بتانا بھی لازم ہے۔

یہاں قابلِ غور بات یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کاکا بیان سامنے آیا ہے کہ سوشل میڈیا کے سلسلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کو واضح ہدایات دے رکھی ہیں کہ انھیں کس طرح یہ پلیٹ فارم استعمال کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ کھلاڑیوں کا اپنے پرستاروں سے براہ راست رابطے میں رہنا کوئی غلط بات نہیں ہے۔’یہ دنیا کے متعدد ملکوں میں بھی عام ہے کہ کھلاڑی اپنے پرستاروں سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر براہ راست رابطے میں رہتے ہیں لیکن ہم نے اپنے کھلاڑیوں سے کہہ رکھا ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر بات کریں اور پروفیشلزم کو ذہن میں رکھیں۔کھلاڑیوں کو یہ بھی سمجھایا جاتا ہے کہ وہ نامعلوم یا مشکوک افراد سے رابطہ اور میل جول نہ رکھیں۔

مزیدخبریں