مال روڈ ( عمران یونس) حکومت تعلیمی پالیسی بیوروکریسی, این جی اوز اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں بیکن ہاؤس وغیرہ کی مشاورت سے بنائی جارہی ہے، جو اپنے مفادات کو تحفظ دینے کے لیے پہلی جماعت سے انگریزی لازم قرار دے کر قوم کو دو غلامی میں واپس دھکیلنا چاہتے ہیں۔
جمعیت اساتذہ پاکستان پنجاب کے صدر میاں عبدالخالق وٹو، صدر لاہور حافظ غضنفر عزیز، ناظم لاہور دانش سلیم، نائب صدر لاہور حافظ عاطر سعید اور حافظ ندیم اسلم نے کہا کہ ہم اس استعماری ایجنڈے کو مسترد کرتے ہیں اور پہلی جماعت سے اعلیٰ تعلیم تک نصاب تعلیم قومی زبان اردو میں ہو۔
نفاذ اردو قومی اور آئینی تقاضا ہے۔ جمعیت اساتذہ پاکستان پنجاب کے صدر نے مزید کہا کہ یکساں نظام تعلیم کی آڑ میں انگریزی مسلط نہیں ہونے دیں گے۔حافظ غضنفر عزیز نے کہا کہ حکومتی تعلیمی پالیسی مغرب نوازی کی آئینہ دار ہے، ملک بھر میں اس غلامانہ سوچ کے خلاف آگاہی مہم شروع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کو ایک بار پھر غلام بنانے کی سازش کو ناکام بنانے کے لیے ہرشعبہ زندگی کی تنظیموں اور شخصیات کو متحرک کرتے ہوئے قومی نصاب کو قومی زبان میں مرتب کروانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔
دوسری جانب لمز کی ورچوئل کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ کورونا وبا سے پیدا شدہ صورت حال میں ملالہ فاؤنڈیشن نے تعلیم آباد پراجیکٹ میں حکومت کو سپورٹ فراہم کی ،پاکستان میں تعلیمی اصلاحات پر کام کررہے ہیں۔ لڑکیوں کو تعلیم کے مواقع فراہم کرنا بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے لمز سے گریجویشن مکمل کرنے والے طلبا سے کہا کہ وہ ملک کی ترقی کیلئے کردار ادا کریں، اس موقع پرسید بابرعلی نے نوجوان طلبا پرزور دیا کہ وہ دیانت داری اور محنت کو اپنا کر زندگی میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ اس سال ان کی کتاب کا اردو ترجمہ مارکیٹ میں آ جائے گا۔