قذافی بٹ : پنجاب اسمبلی کے پہلے پارلیمانی سال میں 15 بل منظور، بل تو منظور ہوگئے مگران پر عملدرآمد میں بزدار سرکار سست روی کا شکاردکھائی دی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے پہلے پارلیمانی سال میں 11 ماہ میں کل 15 بلز ایوان سے پاس ہوئے لیکن ان میں سے سوائے ایک بل کے کسی پر تاحال کوئی عملدرآمد نہ ہوسکا۔ پنجاب تصادم مفادات کا تدارک بل، پنجاب رائٹ ٹو پبلک سروسز، ٹیکنیکل ایجوکیشن اور پنجاب ڈومیسٹک ورکرز بل دسمبر کے دوسرے ہفتے میں ایوان سے منظورہوئے لیکن ابھی تک ان بلز پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوسکا۔
ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل بھی کہاں غائب ہوا کسی کومعلوم نہیں، حالانکہ یہ بل پنجاب اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔، رفتارارکان کے پروڈکشن آرڈرز کا بل بھی ایوان نےمتفقہ طور پرمنظور کیا مگراس بل پر بھی اس کی روح کے مطابق مکمل طورپرعملدرآمد نہ ہوسکا۔ صوبے کا سب سےاہم لوکل گورنمنٹ بل پربھی کوئی عملی پیشرفت سامنے نہ آسکی لوکل گورنمنٹ بل پرالیکشن کمیشن آف پاکستان نےاعتراضات اٹھا دئیے جس کے بعد لوکل گورنمنٹ بل کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا۔
صاف پانی فراہمی منصوبے کا اہم بل پنجاب آب پاک اتھارٹی بل پرگورنرکی ذاتی دلچسپی کے باعث پیشرفت ہوئی جبکہ نمل انسٹی ٹیوٹ اور میر چاکر یونیورسٹی بلزبھی ایوان سے منظوری کے باوجود کہیں سرکاری فائلزمیں گم ہوگئے۔