سٹی42: مسلم لیگ نون کی وزیراعلیٰ مریم نواز کو خوش کرنے کے لئے پنجاب میں میٹرک کے مطالعہ پاکستان کے مضمون کی سرکاری درسی کتاب میں مریم نواز شریف اور ان کی والدہ کلثوم نواز کے نام اور تصاویر بھی شامل کر دیئے گئے ہیں۔
دہم جماعت کی مطالعہ پاکستان کی کتاب میں ایک نیا آرٹیکل "نمایاں خواتین" کے متعلق شامل کردیا گیا۔ اس آرٹیکل میں مصنفین نے ان چند خواتین ان خواتین کا ذکر کیا ہے جنھوں نے ان کی دانست میں زندگی کے کسی شعبہ میں نمایاں خدمات انجام دیں لیکن ان بہت سی خواتین کا کوئی ذکر نہیں جن کی زندگی کے اہم شعبوں کو عالمی سطح پر اور عوامی سطح پر اہم تسلیم کیا جا چکا ہے۔
سیکرٹری ایجوکیشن خالد عزیز وٹو نے وزیر اعلیٰ مریم نواز کو خوش کرنے کی اس خصوصی کاوش کو میڈیا میں "خبر" بنانے کے لئے کتاب میں شائع ہو چکے مضمون کے عکس کے ساتھ اپنی گفتگو کا بھی مواد فراہم کیا اور دعویٰ کیا کہ زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والی ان خواتین میں سیاستدان خواتین محترمہ فاطمہ جناح،محترمہ بینظیر بھٹو شہید، بیگم نصرت بھٹو ،بیگم کلثوم نواز، مریم نواز، فہمیدہ مرزا، جسٹس عالیہ نیلم، بلقیس ایدھی، شمشاد اختر (سابق ٹیکنوکریٹ وزیر خازانہ)، نگار جوہر (پاکستان آرمی کی پہلی لیفٹیننت جنرل خاتون)، ثمینہ بیگ (دنیا کی آٹھ بلند ترین چوٹیاں ایک سیزن میں سر کرنے والی پاکستانی کوہ پیما) اور ارفع کریم (کم عمری میں کینسر سے مر جانے والی بچی جس کی وجہ شہرتے مائیکرو سوفٹ کی سرٹیفیکیشن بنی) کے نام شامل ہیں۔
محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو مسلم ممالک میں پہلی خٓتون وزیر اعظم ہونے کی بنا پر ابتداً شہرےت ملی تھی، بعد میں ان کی شہرت ور عظمتے کے کئی دوسرے حوالے بھی ان کے پروفائل میں شامل ہو گئے۔ محترمہ مریم نواز پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلی بنیں۔ انہوں نے گزشتہ دس سال میں مسلم لیگ نون کی سرگرم کارکن کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں اور آج کل مسلم لیگ نون کی نائب صدر ہیں۔ بیگم فہمیدہ مرزا کے پروفائل میں واحد نمایاں کام ان کا قومی اسمبلی کی پہلی خاتون سپیکر بننا تھا۔
پاکستان میں عورتوں کی امپاورمنٹ کے لئے بہت پیچیدہ اور طویل جدوجہد کرنے والی درجنوں خواتین درسی کتاب میں جگہ حاصل کرنے سے محروم رہیں، مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی بہت سی نمایاں خواتین کے نام بھی اس مضمون کے مصنفین کی توجہ حاصل نہیں کر سکے۔
پاکستان کو ترقی کی موجودہ سطح تک لانے میں نمایاں کردار ادا کرنے والی ہزاروں خواتین میں سے بہت زیادہ نمایاں سینکڑوں عورتوں کو نظر انداز کر کے صرف بہت مشہور چند خواتین کے نام بچوں کے لئے میٹرک میں لازمی مضمون مطالعہ پاکستان میں شامل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی، اس بارے میں معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ پنجاب کے سیکرٹری تعلیم خالد وٹو نے میڈیا کے لئے جاری کئے گئے اپنے بیان میں کہا، مذکورہ خواتین طالبات کیلئے رول ماڈل ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مضمون بچیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے نصاب میں شامل کیا گیا ہے ۔
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی سرکاری کتاب میں جن خواتین کے زندگی کی جدوجہد میں خاص طور سے عوام کی بھلائی کے لئے کئے بہت اہم کاموں کو نطر انداز کر دیا گیا، ان کے بارے میں احتمال ہے کہ سٹوڈنٹس کو اگر اس درسی کتاب سے باہر معلومات دستیاب ہو بھی گئیں تو وہ انہیں زیادہ اہم نہیں سمجھیں گے کیونکہ ان کا ذکر دسی کتاب میں نہیں ہے۔