ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے دریائے سندھ میں نئی نہریں بنانے کی مخالفت کردی

دریائے سندھ پر چھ نہریں بنانا اسے آگ لگانے کے مترادف ہے، پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ارکان کی متفقہ رائے

 پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے دریائے سندھ میں نئی نہریں بنانے کی مخالفت کردی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 :  پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان نے دریائے سندھ پر چھ نہریں تعمیر کرنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اس عمل کو  سندھ میں آگ لگانے کے مترادف قرار دیا ہے ۔ 

زرداری ہاؤس میں بلاول بھٹو کے زیرِ صدارت پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں سی ای سی کے تمام اراکین نے شرکت کی، اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے بھی اراکین نے شرکت کی ۔ 

اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان ، اعتزاز احسن، قمر زمان کائرہ، پی پی ترجمان شازیہ مری، گورنر گلگت بلتستان، فاروق ایچ نائیک، خورشید شاہ، آخوند زادہ چٹان، محمد علی بابا اور دیگر رہنما شریک ہوئے ۔ 

 اجلاس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر خصوصی کمیٹی نے اراکین کو حکومت سے مذاکرات پر بریفنگ دی۔ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کا سیاسی صورت حال اور خصوصی کمیٹی کی بریفنگ پر مختلف تجاویز پیش کیں ۔ 

پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں خیبرپختونخوا میں گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کی کاوش کو سراہا گیا، اے پی سی کی تجاویز کی توثیق کی گئی، اس کے علاوہ خیبرپختونخوا کی صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ آل پارٹیز کانفرنس کی تمام تجاویز پر عمل درآمد کریں ۔ 

 قرارداد میں کُرم کی کشیدہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا، اس حوالے سے امن کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا گیا، ساتھ ہی امدادی سامان کی ترسیل کے راستوں کو فوری طور پر کھولنے بھی کا مطالبہ کیا گیا۔ اراکین نے پنجاب اور اسلام آباد میں مقامی حکومت کے فوری انتخابات کا مطالبہ کیا ۔ 

سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی قرارداد میں متنازع کینالوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا، متنازع کینالوں کے معاملے کو فوری طور پر مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا، اس کے علاوہ 11 ماہ سے التواء کے شکار مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کو فی الفور بلانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔ 

سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی قرارداد میں پی ڈبلیو ڈی، کراچی ڈاک لیبر بورڈ، یوٹیلٹی اسٹور، پاسکو، جینکو، این ایف سی و دیگر اداروں میں تمام مزدور دشمن اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا گیا، زرعی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا گیا، اس کے علاوہ کسانوں کو کسی بھی قسم کی امداد نہ ملنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کے فی الفور اجراء کا مطالبہ کیا گیا۔ 

اجلاس میں مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی استبداد اور ظلم و ستم کی مذمت کی گئی، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا گیا، اس کے علاوہ  گلگت بلتستان کے عوام کے حق ملکیت اور حق حاکمیت کے مطالبے پر عمل درآمد کے لئے سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ۔ 

اجلاس میں ارکان نے دریائے سندھ پر چھ نہریں تعمیر کرنے کا معاملہ اٹھا دیا، ارکان کی جانب سے دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی مخالفت کی گئی۔ ارکان نے نہروں کی تعمیر پر شدید ردعمل کا اظہار کیا کرتے ہوئے نہروں کی تعمیر کو سندھ میں آگ لگانے کے مترادف قرار دیا ۔ ارکان کا کہنا تھا کہ نہروں کی تعمیر سے متعلق حکومت ہمارے تحفظات دور نہیں کر رہی ۔ 

سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے آرکان نے نہروں کی تعمیر کا معاملہ حکومت کے ساتھ  اعلی سطح پر اٹھانے کا مطالبہ کردیا ۔ 

حال ہی میں وفاقی حکومت نے ’گرین پاکستان انیشی ایٹیو‘ کے تحت پاکستان ایریگیشن نیٹ ورک کے لیے ٹیلی میٹری سسٹم کے نفاذ، ارسا پالیسی کی ازسر نو تشکیل کے ساتھ چھ نئی نہروں کی تعمیر کا متنازع فیصلہ کیا ۔ مجوزہ نہروں میں سندھ میں رینی نہراور تھر نہر، پنجاب میں چولستان نہر ، گریٹر تھل نہر، بلوچستان میں کچھی نہر اور خیبر پختون خوا میں چشما رائیٹ بینک کینال (سی آر بی سی) شامل ہیں۔

پاکستان میں دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کے نگران وفاقی ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) سے متعلق قانون میں ترامیم کی تجویز اور دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے سے متعلق فیصلے پر جنوبی سندھ کی مختلف سیاسی جماعتیں سراپا احتجاج ہیں۔