ویب ڈیسک: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والے بے گناہ نوجوانوں کے والدین کی دہائی عالمی میڈیا تک پہنچ گئی۔ الجزیرہ ٹی وی نے مقبوضہ وادی میں ہزاروں ماورائے عدالت شہادتوں کی تصدیق کردی۔
کشمیری مسلمانوں کے ساتھ سات عشروں سے غیر انسانی سلوک کرنے والے بھارت کا مکروہ اور بھیانک چہرہ دنیا کے سامنےعیاں ہونے لگا۔ مقبوضہ وادی میں گزشتہ ماہ دسمبر میں قابض فوج اور سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بے گناہ اور ماورائے عدالت قتل کیے جانے والے تین نوجوانوں کے والدین کی دہائی عالمی میڈیا تک پہنچ گئی۔
کشمیری نوجوان اطہر مشتاق وانی، زبیر احمد لون اور اعجاز مقبول کو سری نگر کے مضافات میں ماورائے عدالت بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ جعلی مقابلے میں شہید تینوں کشمیری نوجوانوں کے لواحقین اب تک انصاف تو درکنار مگر وہ اپنے پیاروں کی میتوں کے منتظر ہیں۔
الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول اطہر مشتاق وانی کے والد مشتاق احمد وانی نے کہا کہ اس نے اپنے آبائی گاؤں میں ایک خالی قبر کھود رکھی ہے اور وہ ساری عمر اپنے بچے کی میت کا انتظار کرے گا۔ زبیر شہید کے والد غلام محمد لون کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو کبھی بھی پولیس نے طلب نہیں کیا تھا زبیر شہید کی والدہ نے کہا کہ میں اپنے لال کی قبر نہیں دیکھ سکتی کہ اسے دور کہیں دفنا دیا گیا ہے۔ میرا بیٹا میرے لیے سب کچھ تھا۔
تیسرا مقتول اعجاز شہید تو ریڑھ کی ہڈی کے درد میں مبتلا تھا۔ اس کے چچا طارق احمد نے بتایا کہ اعجاز یونیورسٹی میں اپنے امتحان کی تیاری کرنے گیا تھا کہ اسے مار دیا گیا۔
بھارتی قابض فوج نے مقتولین کی میتیں ان کے لواحقین کے حوالے کرنے سے اس لیے انکار کر دیا تھا کہ ایسا کرنے سے شہداء کے جنازوں کے ساتھ عوامی مظاہروں کا خدشہ تھا۔ مقبوضہ کشمیر میں اب تک ہزاروں ماورائے عدالت ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔