عفیفہ نصر اللہ :صوبائی دارالحکومت لاہور کی تاریخی عمارتوں پر لگی تاریخی گھڑیوں کی سوئیاں بھی رک گئیں، تاریخی شہر ایک ہی لمحے میں کئی اوقات دکھانے لگا۔
قدیمی شہرکی پہچان تاریخی مگر رکی گھڑیاں ہمیں عہد گزشتہ کی یاد دلاتی ہیں۔ انکی رکی سوئیاں، آج ہمیں گزرنے والی اور موجودہ حکومت کی ستم ظریفی اور ترجیحات کی روداد بھی سناتی ہیں۔کوئی زمانہ تھا جب یہاں گھڑیوں کی سوئیاں،وقت کا پتہ دیتی تھیں مگر آج یہ بے جان ہیں اور ان میں جان ڈالنے والا کوئی نہیں ، کوئی نہیں جو ان کی شکست وریخت کو سوار سکے۔
زیادہ دور نہ جائیے، قرطبہ چوک، ایم سی ایچ بلڈنگ، میوہسپتال، ٹاؤن ہال اور ہال روڈ پر واقع اس سفید بلڈنگ پر نصب کی گئی گھڑیاں بھی ابتری کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ یہ گھڑیاں انگریز دورمیں لگائی گئی تھیں۔یہ گھڑیاں لاہور کے سینے پر ہونے والی اکھاڑ پچھاڑ اور ان کے لگائے جانے والے فنڈز پر ماتم کناں ہیں کیونکہ ان چلتی گھڑیوں پر کسی نے فنڈز لگانا مناسب نہ سمجھا تاہم ڈی سی لاہور کا کہنا ہے کہ وہ اس کو بہتر بنانے کے لیے آواز بلند کرنے میں سب سے اول ہوں گے ۔
اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ، میٹروبس پر اجیکٹ جیسے بڑے بڑے منصوبے کے بعد امید یہی ہے کہ تاریخی گھڑیوں کی حالت زارکو درست رکھنے میں حکومت کو شائد ہوش آہی جائے۔