ویب ڈیسک :ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہہ شوگر کے مریضوں کے لئے تراویح پڑھنا عبادت کے ساتھ ساتھ بہترین جسمانی ورزش بھی ہے رمضان المبارک میں افطار کے دو گھنٹے بعد تراویح پڑھنے والوں کو واک یاورزش کی ضرورت نہیں۔
ڈاکٹرز نے بتایا کہ شوگر کے مریضوں کے لئے تراویح پڑھنا عبادت کے ساتھ ساتھ بہترین جسمانی ورزش بھی ہے۔ شوگر کے مریض اپنے معالجین کی ہدایت پرافطار کے بعد انسولین کے زیادہ یونٹ لگاسکتے ہیں جبکہ سحری کرنے سے قبل انسولین کے یونٹ نصف لگائے جاسکتے ہیں۔ شوگر کے مریض افطار میں دو کھجور کھاسکتے ہیں۔ تاہم، شوگر کے مریض پکوڑے، کھجلہ، پھینی سمیت دیگر تلی ہوئی اشیاء سے اجتناب کریں۔ سارا دن روزے رکھنے سے معدہ پرسکون میں رہتا ہے لیکن افطار میں تیزی مرچ مصالحے والی کھانے پینے کی اشیاء کھانے سے معدہ کا عمل متاثر ہوجاتا ہے لہذا افطار احتیاط واعتدال سے کریں۔ روزے رکھنے سے معدہ بالکل خالی ہوتا ہے لہذا شوگر کےمریضوں کو افطار اور سحری میں تیز مرچ مصالحے کے استعمال سے احتیاط کریں۔
ڈاکٹرز نے ہدایت دی کہ روزے کی حالت میں اگر خون میں شوگر کی سطح 70 سے کم ہوجائے اور نیم بے ہوشی والی علامات ظاہر ہونے لگے تو روزے کو توڑا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹرز نے احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے کہا بعض لوگ افطار اور افطار کے بعد سحری تک کھانے پینے کا سلسہ جاری رکھتے ہیں ۔اس سے معدہ کاعمل متاثر ہوجاتا ہے۔ سحری میں مرغن اشیا کی بجائے سادہ کھانے کے ساتھ دہی کااستعمال انتہائی مفید ہے۔ روزہ افطار اور سحری کے دوران میں پانی کا استعمال زیادہ رکھیں۔انسولین لگانے والے شوگر کے مریض روزوں سے قبل اپنے معالجین سے انسولین کی ڈوز کا تعین کریں۔اور معالج کی ہدایت پر انسولین لگائیں۔افطار کے ساتھ ہلکا کھانے کے بعد سحری تک بسیار خوری سے مکمل پرپیز کیا جائے تاہم سحری میں باقاعدہ گھر کے کھانے کھائیں جائے۔ سافٹ ڈرنکس شوگر کے مریضوں کیلیے انتہائی خطرناک ہے۔ شوگر کے مریض سافٹ ڈرنکس پینے سے شوگر ہائی ہوجاتی ہے لہذا عام افراد بھی سافٹ ڈرنک کی بجائے گھر کے مشروبات استعمال کریں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ افطار میں شوگرکے مریض چینی کے بغیر لسی استعمال کرسکتے ہیں۔روزے رکھنے سے کولیسٹرول بھی نارمل رہتا ہے جبکہ معدے۔جگر کے افعال بھی درست کام کرتے ہیں۔انھوں نے بتایاکہ امراض قلب کے مریضوں کو بھی احتیاط واعتدال سے افطار وسحری کرنی چاہئے۔چکنائی اور تلی ہوئی اشیا سے پرہیز کریں۔