سٹی42: اسلام آباد کے شہری نے دوکانوں کی فروخت کے نام پر ایک شخص پر دھوکا دہی سے رقم ہڑپ کر لینے کا الزام لگاتے ہوئے ایک ائیر مارشل، ایک میجر جنرل اور ایک لیفٹیننٹ کرنل کے ساتھ قومی ہیرو شاہد آفریدی کو بھی فراڈ کے معاملہ میں ملوث قرار دے کر ان سب کے نام بھی فراد کی ایف آئی آر میں شامل کروا دیئے۔ر
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہین آفریدی کے سسر اور خود سابق کپتان، مشہور فلنتھراپسٹ اور سلیبیرٹی شاہد آفریدی کو سوشل میڈیا پر کسی فراڈ میں مبینہ ملوث شخص کو پروموٹ کرنے کی پاداش میں فراڈیا قرار دے کر ان کا نام بھی فراڈ کی ایف آئی آر میں شامل کر دیا۔ اسلام آباد کے شہری عابدین عبدالقدوس نے راولپنڈی کے تھانہ روات میں ایک ایف آئی آر درج کروائی جس میں شیخ فواد پر بعض دوکانوں کی خریداری کے معاملہ میں دھوکہ دہی کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان، ائیر مارشل ملک سہیل احمد، لیفٹیننٹ کرنل شہزاد کیانی،شاہد آفریدی اور عمر بشیر، فاروق بشیر، ناصرہ بشیر، کاشف اقبال، عثمان اقبال، افتخار الیاس پر ایک ایف آئی آر راولپنڈی کے تھانہ روات میں درج کروائی ہے جس میں الزام لگایا ہے کہ ان افراد نے "باہم صلاح و مشورہ ہو کر بد دیانتی، فراڈ اور دھوکہ دہی سےعوام الناس، جس مین سائل بھی شامل ہے، کو پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے زریعہ بے وقوف بنایا ہے۔" عابدین عبدالقدوس کی درج کردہ ایف آئی آر کے متن کے مطابق اس نے شیخ فواد نامی کسی شخص کے ساتھ دو دوکانوں کی خریداری کے لئے کوئی معاہدہ کیا اور رقم کی ادائیگی کی۔ عابدین کے دعوے کے مطابق اسے ان دوکانوں کی خریداری کے بعد ان دوکانوں کا کرایہ بھی کچھ ماہ ادا کیا گیا۔ بعد میں عابدین کا کہنا ہے کہ اسے معلوم ہوا کہ دونوں دوکانیں موقع پرموجود ہی نہیں ہیں۔دونوں دوکانوں کے اسٹامپ پپپرز بھی پرانی تاریخوں سے نکالے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ (دوکانوں کی فروخت کے بعد) ان دوکانوں کا کرایہ نامہ کا ایگریمنٹ بھی کیا گیا، اس کرایہ نامہ میں بھی پرانی تاریخوں کے سٹامپ پیپر استعمال کئے گئے۔
عابد بن عبدالقدوس قاضی نے مزید الزام لگایا کہ اس کا دوکانوں کی خریداری کا ایگریمنٹ شیخ فواد سے ہوا مگر دستخط کسی دوسرے شخص نے کئے۔ عابدین عبدالقدوس نے
ایف آئی آر میں دعویٰ کیا کہ "سائل کو سوشل میڈیا کے زریعہ لبھا کر ملزمان نے بھاری رقم لوٹ لی ہے۔"
شاہد آفریدی ، تین سینئیر ریٹائرڈ فوجی افسروں کے نام اس ایف آئی آر میں شامل کرنے کے بعد پولیس نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی۔
ایف آئی آر درج کرنے والے سب انسپکٹر منظور احمد ڈار نے ایف آئی آر کے متن میں بتایا ہے کہ یہ ایف آئی آر " عدالت کے حکم کی کاپی" اور دیگر کاغذات کو دیکھنے کے بعد مدعی کی درخواست کے مطابق درج کی گئی ہے اور درخواست کے مضمون اور حالات و واقعات سے سر دست جرم 420 تعزیرات پاکستان کی صورت پائی گئی ہے۔
اس ایف آئی آر میں بظاہر تمام ملزمان پر باہمی مشورہ کے ساتھ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے زریعہ فراڈ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اور ان کے خلاف دھوکہ دہی کی دفعہ کے تحت قانونی کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔