(سٹی42) پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران فاروق ایچ نائیک نے جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر اعتراض اٹھا دیا۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق از خود نوٹس پرسماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہرعلی نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔
ازخود نوٹس کی سماعت پر پیپلز پارٹی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ لارجر بینچ میں شامل دو ججز جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کے بینچ میں ہونے پر اعتراض ہے اور یہ فیصلہ ہمارے قائدین نے کیا ہے، دونوں ججز کو بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے، جسٹس جمال کے نوٹ کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہرنقوی خود کو بینچ سے الگ کر دیں۔
اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی نہیں ملی، تمام فریقین کو نوٹس نہیں مل سکے، جس پرچیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ مجھے لگتا ہے ہم نے سب سیاسی پارٹیوں کو نوٹس جاری کیے اور سب موجود ہیں، پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار کو بھی نوٹس جاری کیا ہے، صدر سپریم کورٹ بار کے علاوہ بھی کوئی وکیل پیش ہوسکتا ہے، آج مختلف فریقین کے وکلا کو عدالت میں دیکھ کر خوشی ہوئی، تمام فریقین کو سن کر ججز پر اعتراض کا معاملہ دیکھیں گے۔
فاروق ایچ نائیک کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس نے الیکشن ازخود نوٹس کیس کی سماعت پیر کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کر دی۔