(مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار 9 پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائی کی درخواست پر وکیل پنجاب حکومت کو ہدایت لیکر 27 فروری کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس شہرام سرور چوہدری نے کہا کہ اگر کوئی نظر بندی کے احکامات ہیں تو وہ بھی پیش کئے جائیں۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے اعجازچوہدری کی درخواست پر شاہ محمود قریشی، اعظم سواتی، ولید اقبال، اسد عمر، عمر چیمہ، مراد راس، محمد خان مدنی، اعطم نیازی اور احسان ڈوگر کی رہائی کی درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے استفسار کیا کہ ان لوگوں کو کیوں پکڑا گیا ؟ وکیل درخواستگزار نے عدالت کو بتایا کہ جیل بھرنے کیلئے گرفتاریاں دیں، 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر کے غائب کر دیا، ضمانت نہیں چاہتے صرف جاننا چاہتے ہیں ان کو کہاں رکھا؟۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے کہا کہ کہہ دیتے ہیں ان کو قانون کے مطابق رکھا جائے جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہوسکتا ہے ان کو نظر بند کر دیا جائے۔ زین قریشی نے کہا کہ میرے والد شاہ محمود کو گرفتار کیا گیا، ملنے نہیں دیا جا رہا۔
عدالت نے کہا کہ ملنا کیا مشکل ہے، آپ بھی چیئرنگ کراس جاکر گرفتاری دے دیں۔ وکیل درخواستگزار نے کہا کہ قانون کے مطابق گرفتار افراد کیساتھ اچھا سلوک کیا جائے۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود پولیس وین میں گئے، آپ ہوم سیکرٹری کو درخواست دیں کہ ہمیں گھر میں نظر بند کر دے، آپ تو خود کہہ رہے تھے کہ گرفتار کرو، اب گرفتار کر لیا تو کیا ایمرجنسی ہے ؟۔
زین قریشی نے کہا کہ مجھے گرفتار نہیں کیا لیکن میرے والد کو گرفتار کر لیا گیا، مجھے اپنے والد کیساتھ ملاقات بھی نہیں کرنے دے رہے۔ جس پر جسٹس شہرام سرور چوہدری نے کہا کہ جہاں دفعہ 144 ہے وہاں چلے جائیں، پولیس آپ کو پکڑ کر لے جائے گی اور ملاقات بھی ہو جائے گی۔
جسٹس شہرام سرورچوہدری کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
زین قریشی نے کہا کہ ایسا ہوا تو ہم پھر پٹیشن دائر کریں گے۔ جس پر جسٹس شہرام سرور چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ اب پٹیشن دائر نہ کریں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 27 فروری تک ملتوی کر دی۔