ویب ڈیسک : یوکرین نے روسی حملے کے پہلے چند گھنٹوں میں 40 یوکرینی فوجیوں کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
یوکرین میں میڈیا کو پریس بریفننگ کے دوران صدارتی دفتر کے ایک اہلکار اولیکسی آریسچوویچ نے روس کی جانب سے فضائی اور میزائل حملوں کو زیادہ ہلاکتوں کی وجہ قرار دیا۔
روسی وزارت دفاع نے یوکرین کی ایئر بیس اور اس کا فضائی دفاعی نظام تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ دارالحکومت کیف سمیت متعدد شہروں میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
چین نے روس کے وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے معاملے میں ماسکو کی جائز تشویش کو سمجھتا ہے۔
یوکرین کے دارالحکومت کیف میں افراتفری دیکھی گئی ہے۔ شہری بینکوں سے رقوم نکالنے اور کھانے پینے کی اشیا جمع کرنے لیے کافی مشکلات کا شکار ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق یوکرین نے اپنی فضائی حدود کو ’شدید خطرے‘ کے پیش نظر مسافر پروازوں کے لیے بند کر دیا ہے جبکہ یورپ کی پروازوں کی نگرانی کرنے والے اداروں نے روس اور بیلا روس کے سرحدی علاقوں کی جانب پروازوں کو وارننگ جاری کی ہے۔
یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس نے یوکرینی فوج کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے اور ملک بھر میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ روسی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی ملک نے معاملے میں مداخلت کی کوشش کی تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
دوسری طرف یوکرین پر روس کے حملے کے بعد مغربی ممالک کے اتحاد نیٹو نے اپنا سربراہی اجلاس طلب کرلیا ہے۔برسلز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینز اسٹالٹن برگ نے کہا ہے روس کا حملہ سوچا سمجھا اور سفاکانہ ہے۔ روس طاقت کے بل پر تاریخ تبدیل کرنا چاہتا ہے۔انہوں ںے اعلان کیا کہ نیٹو نے جمعے کو اتحاد میں شامل ممالک کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
روس اتحادی بیلاروس کے ہمسایہ ملک اور نیٹو کے رکن لیتھونیا نے ملک میں ہنگامی حالات کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے۔لتھونیا کے صدر گتانا نوسیدا نے ہنگامی حالات کے نفاذ کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔
جس کے بعد سیکورٹی اہل کاروں کو سرحدی علاقوں میں گاڑیوں، آمد و رفت کرنے والے لوگوں اور سامان کی تلاشی کے اضافی اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔
وکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک ٹوئٹ میں روس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر اس شخص کو مسلح کرے گی جو اپنے ملک کا دفاع کرنا چاہتا ہے
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی سکیورٹی کونسل کے ایمرجنسی اجلاس میں رو سے براہ راست اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر پوتن۔ اپنے فوجیوں کو یوکرین پر حملے سے روکیں، امن کو ایک موقع دیں۔ بہت اس پہلے ہی اموات کا شکار ہو چکے ہیں۔