(ملک اشرف) لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کیلئے دائر متفرق درخواست میں تجاوزات کے مرتکب افراد کو بھاری جرمانے اور دکانوں کے فٹ پاتھ کرائے پر دینے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق کی متفرق درخواست پر سماعت کی، جوڈیشل واٹر کمیشن کی طرف سے سید کمال حیدر ایڈووکیٹ، ایل ڈی اے کی طرف سے صاحبزادہ مظفر، ڈائریکٹر ٹیپا وقار اسلم پیش رفت رپورٹ سمیت پیش ہوئے، جوڈیشل واٹر کمیشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ عدالت نے پنجاب میں گندگی پھیلانے والوں پر جرمانے عائد کرنے کا حکم دیا تھا مگر عملدرآمد نہیں ہوا، گندگی پھیلانے پر انتہائی سخت قوانین ہیں، قانون پر عمل نہ کروانے والے سرکاری ملازمین کیخلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔
جسٹس شاہد کریم نے دوران سماعت کہا کہ تجاوزات ٹریفک جام کی وجہ بنتی ہے، اس لئے تجاوزات والوں کو بھاری جرمانے کیے جائیں، ہٹائی گئی تجاوزات دوبارہ قائم ہونے پر ذمہ دار فیلڈ افسر کیخلاف کارروائی کی جائے، جوڈیشل واٹر کمیشن گندگی پھیلانے والوں کیخلاف جرمانے عائد کروانے کا عمل جاری رکھے.
جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹل کمیشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ غریبوں کی ریڑھیاں اٹھا کر تصویریں بناکر رپورٹ تیار کر لیتے ہیں، مگر امیر لوگوں کیخلاف کارروائی نہیں کرتے، کمیشن نے سڑکوں پر تجاوزات کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے مگر ایل ڈی اے تجاوزات کے عوض رشوت لیتا ہے، دکانداروں نے فٹ پاتھوں پر قبضے کر رکھے ہیں، دکاندار فٹ پاتھوں کے کرائے وصول کر رہے ہیں۔
ڈی ایس پی ٹریفک نے عدالت کو بتایا کہ ٹریفک پولیس تجاوزات کیخلاف آپریشن میں ساتھ ہوتی ہے،مسئلہ یہ ہے کہ سڑکوں پر ایک طرف تجاوزات ختم کرتے ہیں تو چند گھنٹوں بعد تجاوزات پھر قائم ہو جاتی ہیں۔
ڈائریکٹر ٹیپا نے عدالت کو بتایا کہ لاہور میونسپل کارپوریشن زیر تعمیر عمارتوں کی انسپکشن کئے بغیر این او سیز جاری کر رہا ہے، لاہور میونسپل کارپوریشن عمارتوں کے نقشوں کی منظوری کے بعد رپورٹ ٹیپا کو بھی بھجوانے کا پابند ہے، ایم سی ایل کی طرف سے ٹیپا کیساتھ تعاون نہیں کیا جا رہا، ایم سی ایل کے زیر انتظام علاقوں میں عمارتوں کے نقشوں کے این او سیز کیلئے ٹیپا کی منظوری لازم قرار دی جائے۔
جسٹس شاہد کریم نے قرار دیا کہ شہر میں پی ایس ایل کی وجہ سے ٹریفک کے دبائو میں بہتری آئی ہے، سی ٹی او کا شکریہ کہ انہوں نے ٹریفک جام کو کم کیا، عدالت سی ٹی او کے اقدام کو سراہتی ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 مارچ تک ملتوی کردی۔