(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی آرڈیننس2022 کیخلاف درخواست پرسماعت، عدالت نے درخواستگزار وکیل کو تیاری کیلئے مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی، عدالت نے درخواستگزاروکیل کوآئندہ سماعت پر 2016 اور پیکا کے موجودہ ترمیمی آرڈینس کا موازنہ میں دلائل دینے کی ہدایت کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شمس محمود مرزا نے ایوب خاورایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس2022 آئین کے آرٹیکل 19 سے متصادم ہے، آرڈیننس کے ذریعہ عدلیہ کی آزادی کو محدود نہیں کیا جا سکتا، پیکا ترمیمی آرڈیننس 2022عدالتی نظام پر دباؤ بڑھانے کیلئے نافذ کیا گیا۔ججز کو کارکردگی رپورٹ نہ صرف ہائیکورٹ بلکہ سیکرٹری لاء کو بھی پیش کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدلیہ آئین کےعلاہ کسی کو جوابدہ نہیں، ٹی وی چیلنجزکی نگرانی کیلئے پیمرا ایکٹ پہلے سے موجود ہے۔ پیکا ترمیمی آرڈیننس2022 کے تحت دوریاستی اداروں کو اختیارات سے کھیلنے کی اجازت دی گئی ہے۔ پیکا ترمیمی آرڈیننس صحافیوں کی آواز دبانے کیلئے لایا گیا ہے،حکومت آرڈیننس لاکراپنےمذموم مقاصدپورے کرنا چاہتی ہے، پارلیمنٹ کی موجودگی میں صدارتی آرڈیننس جاری کرنا بلاجواز ہے۔