ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ کا لیگی رہنماء حمزہ شہباز کے حوالے سے بڑا ریلیف، عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اسے ایک ایک کروڑ کے دو مچلکے جمع کروانے کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
حمزہ شہباز کی آمدن سے زاٸد اثاثے کیس میں درخواست ضمانت پر دو رکنی بنچ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گرال نے سماعت کی۔ حمزہ شہباز کے وکیلاء امجد پرویز اور عظم نذیر تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ حمزہ شہباز بیس ماہ سے جیل میں ہیں، اگر حمزہ شہباز مقدمہ سے بری ہوجاتے ہیں تو اس کیس میں تو پھر اتنا عرصہ قید رکھنے کا حساب کون دے گا۔ حمزہ شہباز صوبے کے اپوزیشن لیڈر ہیں، گرفتاری کے چودہ ماہ بعد ریفرنس فاٸل ہوا 17 ماہ بعد فرد جرم عاٸد ہوٸی۔
نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ اکاؤنٹ میں پیسے کی ٹرانزیکشن پر ان کے خلاف منی لانڈرنگ ایکٹ لگایا گیا، وہ اپنے والد کے بے نامی بھی ہیں اور خود بھی اس میں ملوث رہے، ٹھوس شواہد موجود ہیں حمزہ شہباز نے منی لانڈرنگ کیلئے مربوط نیٹ ورک بنا رکھا تھا۔ نیب پراسکیوٹر کی جانب سے حمزہ شہباز کے مبینہ نیٹ ورک کا چارٹ بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ نیب پراسیکیوٹر کے مطابق پاپڑ والے اور 23 لوگوں کے شناختی کارڈ استعمال کر کے منی لانڈرنگ کی گئی، ان تمام لوگوں کے بیان قلمبند کروانا ہے، ایف اے ٹی ایف میں بھی منی لانڈرنگ ایک اہم ایشو ہے۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اس میں تو دہشتگردی میں پیسے کے استعمال کی بات ہوگی۔ دو رکنی بنچ نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد جمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔ عدالتی فیصلے لیگی کارکنوں نے خوشی سے نعرے بازی کی اور دعا کی جبکہ لیگی رہنماء عطاء تارڈ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عدالتی حکم نامہ ہر اظہار تشکر کیا۔
رمضان شوگر مل میں حمزہ شہباز کی پہلے ہی زبان کمزور ہو چکی ہے۔ منی لانڈرنگ کیس میں ضمانتی مچلکے جمع ہونے کے بعد لاہور ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ جیل جائے گا جس کے بعد حمزہ شہباز کی رہائی ممکن ہوگی۔