پسند کی شادی ایک سال بعد انجام کو پہنچ گئی

24 Feb, 2021 | 10:40 AM

M .SAJID .KHAN

(جمال الدین جمالی) سیشن عدالت میں پسند کی شادی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، پسند کی شادی کرنے والی لڑکی نے خاوند کیساتھ جانے سے انکار کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پسند کی شادی کرنے والے جوڑے  کی راہیں جدا ہوگئی، لڑکی نے ایک سال قبل اپنی مرضی کی شادی اور عدالت پیش ہوکر خاوند کے ساتھ جانے سے انکار کردیا، دلائل سننےعدالت نے لڑکی کو والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی،ایڈیشنل سیشن جج سیدشہزاد مظفر نے کیس پرسماعت کی۔
کاہنہ کے شیخ وسیع الدین نےبیوی کی بازیابی کے لئےدرخواست دائرکی تھی، عدالت میں پیشی کے موقع پر کرن بی بی نے بیان دیا کہ خاوند نے جھوٹے دعوے کئے،کوئی کام نہیں کرتا،میں خاوند کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں  لاہور ہائیکورٹ میں پسند کی شادی کے کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس شہرام سرور نے درخواست گزار فوزیہ اسلم کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے میاں بیوی کے بیان پر سترہ سالہ عمارہ کو اٹھارہ سالہ عبداللہ کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔لڑکی اور لڑکےنے کمرہ عدالت میں ایک دوسرے کے حق میں بیان دیا۔

لڑکی ماں طاہرہ موقف پیش کیا کہ بچوں کی پسند پر دونوں خاندانوں رضامندی سے نکاح کروایا۔ نکاح کے بعد لڑکے کے خاندان والوں نے انکاری ہوگئے۔ عدالت سے استدعا کی کہ دونوں بچوں کو ایک ساتھ رہنے کی اجازت دی جائے۔

واضح رہے کہ بدقسمتی سےپاکستانی سماج میں پسندکی شادی کو اس قدرمعیوب سمجھا جاتا ہے کہ ایک دوسرے کی پسند معلوم ہونے پر اچھے بھلے  رشتوں سے بھی انکارکردیا جاتا ہے، اسلام میں بھی نکاح کے لئے مرد و عورت دونوں کی رضامندی پہلی اور بنیادی شرط ہے، اگر فریقین رضامند نہ ہوں تو پورا خاندان  بھی راضی ہو تو  نکاح کی شرط پوری نہیں ہوتی، حدیث میں بھی ہے کہ عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے۔

ہمارے ملک میں اگر کو ئی لڑکی اور لڑکا پسند کی شادی کرلیں تو  اُن کے ماں باپ ہی ان  کی جان کے دشمن بن جاتے ہیں اور پھر پسند کی شادی کرنے والا جوڑا تحفظ  کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے۔

مزیدخبریں