ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

براڈ شیٹ کو لینے کے دینے پڑ گئے

براڈ شیٹ کو لینے کے دینے پڑ گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (مانیٹرنگ ڈیسک) براڈ شیٹ کو شریف فیملی کیخلاف جھوٹا کیس واپس لینے پر تقریباً 45 لاکھ  روپے ادا کرنا پڑ گئے، براڈ شیٹ وکلاء کی طرف سے رقم کی ادائیگی اور شریف فیملی کے وکلاء کی طرف سے وصولی کی تصدیق کردی گئی۔

 تفصیلات کے مطابق ہائی کورٹ میں نیب کے خلاف مقدمہ میں براڈ شیٹ نے ایون فیلڈ کے چار فلیٹس کو ''اٹیچڈ'' کرنے کے درخواست کی تھی، شریف فیملی وکلاء کے مطابق براڈ شیٹ کا شریف فیملی کے خلاف کیس واپس لینے کا مقصد ہار کی ذلت سے بچنا تھا، لندن میں شریف فیملی کے وکلاء کے مطابق براڈ شیٹ نے شریف فیملی کو 20 ہزار پاؤنڈ ادا کیے، شریف فیملی کے مطابق قانونی اخراجات ہمیشہ ہارنے والی پارٹی ادا کرتی ہے، براڈ شیٹ سے 35 ہزار پاؤنڈ تک رقم وصول کرسکتی تھی،شریف خاندن نے براڈ شیٹ کے دیوالیہ ہونے کے عمل سے گزرنے کے سبب معاملہ جلد نمٹایا۔

شریف فیملی کے وکلاء نے کہا کہ عدالت کو بتا دیا تھا کہ نواز شریف کیخلاف نیب کا فیصلہ تضادات کا مجموعہ اور سیاسی انتقام کا نتیجہ تھا، انگلش قانون کے مطابق قانونی اخراجات بھاگنے والے فریق کو ادا کرنے پڑتے ہیں، براڈ شیٹ اس کیس میں بھاگا ہے، براڈ شیٹ کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ اس نے پاکستان سے رقم ملنے کے سبب شریف فیملی کے خلاف کارروائی نہیں کی۔

شریف فیملی کے وکلاء نے مزید کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ براڈ شیٹ اب بھی پاکستان سے تین ملین ڈالر وصول کرنا چاہتا ہے، براڈ شیٹ نے 19 جون 2020 کو اپنی رقم وصول کرنے کیلئے ایون فیلڈ کے فلیٹس حاصل کرنے کی کوشش کی، فلیٹس کی ''اٹیچمنٹ'' کی کوشش سے قبل براڈ شیٹ کا فیصلہ آ چکا تھا، 2019 میں ہائی کورٹ نے براڈ شیٹ کو ''آربیٹیشن ایوارڈ'' نافذ کرنے کی اجازت دی تھی،  دسمبر 2020 کو براڈ شیٹ نے ایون فیلڈ کے حوالے سے کیس واپس لے لیا تھا۔

  براڈ شیٹ نے اس وقت موقف اختیار کیا تھا کہ اسے ڈیبٹ آرڈر کے ذریعے رقم مل گئی ہے، ریکارڈ کے مطابق براڈ شیٹ کو پاکستان ہائی کمیشن کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کا ڈینٹ آرڈر 23 جون 2020 کو ملا،  نیب نے 2000 میں شریف فیملی اور 170 پاکستانیوں کے اثاثے تلاش کرنے کیلئے براڈ شیٹ سے معاہدہ کیا تھا، نیب کی طرف سے معاہدہ توڑنے کے باعث براڈ شیٹ کو 65 ملین ڈالر مل گئے، براڈ شیٹ ایڈ مرل منصور الحق کے علاوہ کسی کے اثاثے تلاش نہیں کرسکا تھا۔

Sughra Afzal

Content Writer