ویب ڈیسک : رہنما پاکستان تحریک انصاف اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات میں 3 پوائنٹس رکھے ہیں۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا اختیارات کا جس طرح غلط استعمال کیا جا رہا ہے یہ تاریخ کا حصہ بن رہا ہے، ہم پر مقدمات کو لوگ انتہائی بدترین انتقامی کارروائی سمجھ رہے ہیں، کیا آئین میں واضح نہیں کہ ہرشہری پرامن احتجاج کرسکتا ہے؟
سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا فوجی عدالتوں کے ٹرائل اور فیصلوں پر ہمیں بھی مایوسی ہے، یورپی یونین اور برطانیہ حکومت کے ملٹری کورٹس ٹرائل پر تحفظات ہیں، ہماری جدوجہد ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے ہے، اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی وی چینلز پر تحریک انصاف کے خلاف یکطرفہ پراپیگنڈا کیا جاتا ہے، ملک کی معاشی اور سیاسی صورتحال کی وجہ سے حکومت کو ایک راستہ دیا ہے، ہم نے ہر صورت میں آئین و قانون کے مطابق ملک کے معاملات چلانے ہیں، بحیثیت ذمہ دار سیاسی جماعت کے ہم چاہتے کہ ملک کو بحران سے نکالیں۔
اسد قیصر نے بتایا کہ ہم نے حکومت کے سامنے 3 پوائنٹس رکھے ہیں، ملک میں لاقانونیت بند کی جائے، بانی پی ٹی آئی اور سیاسی اسیر رہا کیے جائیں، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا عمران خان کے مقدمات پر سروے کرا لیں، 99 فیصد لوگ ان کیسز کو غلط کہیں گے، ہم کوئی رعایت نہیں مانگ رہے ہیں بلکہ یہ کارروائیاں غیر قانونی ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان گزشتہ روز مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا جب کہ مزاکرات کا اگلا دور 2 جنوری کو ہوگا۔