ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

  بشار الاسد کے متعلق فیک نیوز کی روس کو اعلیٰ ترین سطح پر تردید کرنا پڑی

Bashar aAlas, Asma Alasad, City42
کیپشن: بشار الاسد اور ان کی بیگم اپنے بچوں کے ساتھ ماسکو میں موجود ہیں۔ اس دوران مگربی اور ترک میڈیا مسلسل ان کے بارے میں افواہیں پھیلاتا رہا ہے جس میں سے تازہ ترین فیک نیوز کی تردید روس کی حکومت کو اعلی ترین سطح پر جاری کرنا پڑی بشار کے بارے میں پھیلائی جانے والی ھالیہ افواہوں میں شام میں ایسی اجتماعی قبر دریافت ہونے کا دعویٰ بھی شامل ہے جس میں ایک لاکھ افراد دفن ہیں۔ یہ دعویٰ تو نشر کر دیا لیکن اب تک ان ایک لاکھ لاشوں یا ڈھانچوں کی نمائش شروع نہیں کی گئی جو مگربی اور ترک میڈیا کے مطابق اس "اجتماعی قبر"  میں دفن ہیں۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  ماسکو میں روس  کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے دفتر نے مشام کے معزول صدر بشار الاسد کی اہلیہ اسماالاسد کے متعلی ترکی کے میڈیا میں شائع ہونے والی فیک نیوز کی تردید کر دی۔

 ماسکو میں روس کے صدر کے دفتر کریملن کے ترجمان نے ترک میڈیا کی ان فیک خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ اسماالاسد طلاق کے بعد برطانیہ منتقل ہونا چاہتی ہیں۔ اسما الاسد کے بارے میں ترک میڈیا کی کہانی مین بتایا گیا تھا کہ وہ کینسر کی مریضہ ہیں اور ماسکو میں رہنے کی بجائے انگلینڈ جا کر رہنا چاہتی ہیں۔ اس فیک نیوز کو حقیقت کا رنگ دینے کے لئے ترکی کے میڈیا نے انگلینڈ میں بشار الاسد کی ساس کے قانونی ماہروں سے رابطے کرنے کا بھی حوالہ دیا تھا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ اسما الاسد نے ماسکو جاتے ہی وہاں کی عدالت میں طلاق کی درخواست دے دی ہے۔ اس فیک نیوز کی روس کی حکومت نے اعلیٰ ترین سطح پر تردید جاری کی اور اس حرکت پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔

کریملن کے ترجمان نے بتایا کہ  اسماالاسد کی اپنے جلاوطن شوہر سے طلاق کے لیے روسی عدالت میں لینے کی  درخواست اور برطانیہ منتقلی کی رپورٹ حقیقت نہیں۔

کریملن کے ترجمان  نے ترک اور مغربی میڈیا کی بعض دیگر رپورٹوں کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا، روس میں بشار الاسد کی نقل وحرکت پر پابندی اور اثاثے منجمدکرنےکے دعوؤں میں بھی صداقت نہیں ہے۔

  دو ہفتے  پہلے جب دمشق پر ترکی  کی امداد سے چلنے والے باغی گروپ نے قبضہ کیا تب سے ترکی اور بعض مغربی ممالک کا میڈیا بشار الاسد کے متعلق افواہیں نشر کر رہا ہے۔ ایک افواہ میں ان کے شام میں ہی مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ روس نے بشار الاسد اور ان کے خاندان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دی ہوئی ہے۔

بشارالاسد کے والد حافظ الاسد کے سنہ 2000 میں انتقال کے بعد  شام کی پارلیمنٹ نے شام کے آئین مین ترمیم کر کے 34 سالہ بشار کو صدر مقرر کیا تھا۔ اس کے چند ماہ بعد بشار الاسد نے اسما سے شادی کی تھی۔ دونوں کے 2 بیٹے ہیں  اور ایک بیٹی ہے۔

 لندن میں مقیم ایک شامی نژاد سنی خاندان میں پیدا ہونے والی اسماکے والد ماہر امراض قلب تھے اور ایک پرائیویٹ کلینک میں پریکٹس کرتے تھے۔ ان کی والدہ ایک سفارت کار تھیں اور لندن میں شامی سفارت خانے میں فرسٹ سیکرٹری کے طور پر کام کر چکی تھیں۔ اسما بشار کی ھکومت مین کبھی نمایاں نہین رہیں لیکن شام میں خانہ جنگی کے دوران جب بشار حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے جارہے تھے ایسے میں انہوں نے پنے شوہر کا خوب دفاع کیا اور سوشل میڈیا پر بھی  پروپیگنڈا کا دلیری سے جواب دینے میں سرگرم رہیں۔

اسما نے  کنگز کالج سے کمپیوٹنگ میں گریجویشن  کرنے کے بعد لندن میں ایک بینکر کے طور پر اپنا کریئر شروع کیا تھا، وہیں ان کی ملاقات بشار الاسد سے ہوئی تھی۔ بشار الاسد  نے میڈیکل میں گریجویشن کی تھی اور لندن میں امراض چشم کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔