ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بڑے شہروں  اوراربن فلڈنگ پر کلائمیٹ چینج کے اثرات پر ایف سی یونیورسٹی میں سیمینار

FC College University, Climate Change, Seminar on Climate Change, city42, UNFPA, SDPI, Punjab, Disaster, PDMA,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ثمرہ فاطمہ:   "میگاسٹیز اوراربن فلڈنگ پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات"  پر سیمینار میں  موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، چیلنجز و اقدامات  پر  پینل ڈسکشن ہوئی، دوسرے سیشن میں شرکا کے سوالات لئے گئے اور متعلقہ ایکسپرٹس نے ان کے جوابات دیئے۔

سیمینار میں ایف سی یونیورسٹی کے ریکٹر  ڈاکٹر جوناتھن ایڈ لٹن، پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل  عرفان علی خان اور ایم پی اے احمد اقبال  نے  بھی شرکت کی۔

 یو این ایف پی اے کی نمائندہ نے بتایا کہ  اقوام متحدہ کا یہ ادارہ بنیادی طور پر پاپولیشن کی بہتری کے لئے کام کرتا ہے، پاکستان میں یو این ایف پی اے معاشرہ کے سب سے زیادہ توجہ خواتین، بچیوں، معذور ی کے ساتھ جینے والے شہریوں اور نوجوانوں پر زیادہ توجہ کے ساتھ   ایڈووکیسی، پالیسی ڈائیلاگ آن لیجسلیشن اور قوانین کے نفاذ پر کام کر رہا ہے۔

یو این ایف پی اے پاکستان میں ایس ڈی پی آئی کے ساتھ مل کر ڈیٹا کی پالیسی سازی اور پروگرام ڈیویلپمنٹ میں بنیادی اہمیت کو سمجھنے پر کام کر رہا ہے۔ اس مقصد کے لئے ڈائیلاگ بنیادی کمپوننٹ ہے۔ یو این ایف پی اے نے اس سلسلہ کے تین ڈائیلاگ کئے ہیں جن میں سے ایک اسلام آباد، دوسرا کوئٹہ مین ہوا اور تیسرا یہ لاہور میں۔  

لاہور میں کلائمیٹ چینج کے حوالے سے ہو رہے اس سیمینار کے بارے میں یو این ایف پی اے کی نمائندہ نے بتایا کہ  پاکستان کلائمیٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ کلائمیٹ چینج کا  عمل پاکستان بھر میں معوماً اور پنجاب مین خاص طور سے  آبادی کے موسٹ ولنریبل  حصے یعنی عورتوں اور بچیوں کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔  کلائمیٹ چینج کے پبلک ہیلتھ کے شعبہ،  خوراک تک عوام کی رسائی محدود ہونے اور دیگر حوالوں سے گہرے اثرات ہیں۔  پاکستان ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے اعدادو شمار کے مطابق  حالیہ سیلابوں نے 33 ملین افراد کو متاثر کیا اور اکیس لاکھ گھروں کو نقصان پہنچایا۔ پنجاب کے زیادہ آبادی والے علاقوں میں لوگ سیلاب  سے بری طرح متاثر ہوئے۔ جب بھی زیادہ بارش ہو یا سیلاب آتا ہے تو معاشرہ کے زیادہ کمزور حصے یعنی عورتیں، بچیاں اور معذور افراد اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

  کلائمیٹ چینج سے جڑے مسائل کو بہتر طریقہ سے ہینڈل کرنے کے لئے ، تیاری کو بہتر بنانے، ایمرجنسی پلاننگ، ضروریات کا تخمینہ لگانے کے لئے ڈیٹا جمع کرنے اور اسے مؤثر انداز سے استعمال کرنے  کی بنیادی اہمیت ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ این ایف پی اے  کیلئےیونیورسٹیز کے ساتھ مل کر کام کرنا اہم ہے ، ہم پنجاب میں کلائمیٹ چینج ، ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے  ٹیکنیکل سپورٹ فراہم کرنے کے لئے ہمیشہ دستیاب ہیں۔

پنجاب کے انوائرمنٹل پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کی نمائندہ نے بتایا کہ  پنجاب حکومت کا یہ ادارہ  کلائمیٹ مٹیگیشن کے لئے  کئی پروجیکٹس پر کام کر رہا ہے جن میں پینے کے صاف پانی تک رسائی بڑھانا ، واٹر کوالٹی مانیٹرنگ، ائیر کوالٹی مانیٹرنگ، ایکو فرینڈلی وہیکلز کی حوصلہ افزائی  اور کئی دوسرے کام شامل ہیں۔ 

 ریکٹر ایف سی کالج جوناتھن ایڈ لٹن کا کہنا تھا موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ کیلئے حکومت اور اکیڈمیا سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہو گا۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی خان کا کہنا تھا کہ حکومت موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے ۔

ایم پی اے احمد اقبال کا کہنا تھا کہ کلائمٹ چینج ایک حقیقت ہے۔ پا لیسی ساز  شخصیات، اداروں اور حکومت کو مل کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

سسٹینیبل ڈیویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کے  ایگزیکٹو ڈائریکٹر  ڈاکٹر عادل قیوم سلہری اور ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین جاوید نے سیمینار کے شرکاسےآن لائن  گفتگو کی۔

سیمینار میں ہونے والی ڈسکشن میں تانیہ درانی، ساجد امین جاوید، پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال، ڈاکٹر ربعیہ چودھری، محمد عمر مسعود، ڈاکٹر عبد الرحمان کے ساتھ یونائٹڈ ںیشنز فنڈ فار پاورٹی ایلی وئیشن  یو این ایف پی اے،  ایس ڈی پی آئی اور  ڈی فور ڈی کے عہدیداروں نے بھی گفتگو  کی۔  سیمینار  کے اختتام پر مہمانوں  کو شیلڈز سے بھی نوازا گیا۔

مل کر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پائیں گے

سیمینار کے آرگنائزر ایف سی یونیورسٹی کے سوشیالوجی  ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر  اور   ماحولیاتی اثرات کی تشخیص کے ماہر  اطہر   عظیم نے سٹی 42 کو بتایا کہ گزشتہ  دہائی کے دوران  لاہور  اور دوسرے بڑے شہروں میں خاص طور سے کلائمیٹ میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔  موسم بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے، ٹمپریچر بڑھ رہے ہیں،  بارشوں کے سلسلہ کا پیٹرن بدل رہا ہے، اب ہمارے ہاں مون سون میں فلڈنگ ہوتی ہے جس سے شہر کی زندگی کے معمولات بری متاثر ہوتے ہیں۔  سردیوں میں فوگ ہونے لگی ہے وہ بھی شہری زندگی کو متاثر کرتی ہے۔

اطہر عظیم نے مزید بتایا کہ اب مائیگریشن زیادہ ہو رہی ہے، اربن سنٹر پھیل رہے ہیں، ان پلانڈ  ڈیویلپمنٹ بھی بڑھ رہی ہے، ان تمام عوامل کے  زیر اثر  موسمیاتی اثرات کے معاشرہ پر اثرات زیادہ گہرے ہو رہے ہیں۔  اس سیمینار کا مقصد پبلک کو اوئیرنیس دینا تھا دوسرا تمام سٹیک ہولدرز جن میں انوائرمنٹلسٹ،  جیوگریفرز، اکانومسٹ، سیاستدان، پالیسی میکر، اکیڈمیشن، سب لوگ مل کر  تبادلہِ خیال کر رہے ہیں، سب مل کر کام کریں گے تو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات پر قابو پا لیں گے۔